امید اور اس کی درازی کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول، کو شخص جہنم سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کیا گیا تو وہ کامیاب رہا، اور دینوی زندگی صرف دھو کے کا سامان ہے، ان کو چھوڑ دو کہ کھائیں اور فائدہ حاصل کریں، اور ان کو درازی عمر کی امید ایمان سے روکتی ہے، عنقریب ان کو معلوم ہوجائے گا اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ دنیا پیٹھ پھیر کر جانے والی ہے، اور آخرت آنے والی ہے، اور ان میں سے ہر ایک کے لئے فرزند میں بھی آخر تکت فرزند بنو، دنیا کے فرزند نہ بنو، اس لئے کہ آج عمل کا دن ہے حساب کا نہیں، اور کل حساب کا دن ہوگا، عمل کا نہیں مزحزحہ مباعدہ کے معنی میں ہے ۔
راوی: مسلم , ہمام , اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ , انس
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ خَطَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطُوطًا فَقَالَ هَذَا الْأَمَلُ وَهَذَا أَجَلُهُ فَبَيْنَمَا هُوَ کَذَلِکَ إِذْ جَائَهُ الْخَطُّ الْأَقْرَبُ
مسلم، ہمام، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چند خطوط کھینچے، اور فرمایا یہ انسان کی طویل امیدیں ہیں، اور یہ اس کی موت ہے، اور وہ اسی امید کی حالت میں رہتا ہے کہ اس کی موت آجاتی ہے۔
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet drew a few lines and said, "This is (man's) hope, and this is the instant of his death, and while he is in this state (of hope), the nearer line (death) comes to Him."
