حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل کے بیان میں
راوی: قتیبہ بن سعید , محمد بن عباد حاتم ابن اسمعیل بکیر بن مسمار امر معاویہ بن ابی سفیان , سعد عامر بن سعد بن ابی وقاص
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ قَالَا حَدَّثَنَا حَاتِمٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ بُکَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَمَرَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ سَعْدًا فَقَالَ مَا مَنَعَکَ أَنْ تَسُبَّ أَبَا التُّرَابِ فَقَالَ أَمَّا مَا ذَکَرْتُ ثَلَاثًا قَالَهُنَّ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَنْ أَسُبَّهُ لَأَنْ تَکُونَ لِي وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَهُ خَلَّفَهُ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ خَلَّفْتَنِي مَعَ النِّسَائِ وَالصِّبْيَانِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا تَرْضَی أَنْ تَکُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَی إِلَّا أَنَّهُ لَا نُبُوَّةَ بَعْدِي وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ يَوْمَ خَيْبَرَ لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ رَجُلًا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ قَالَ فَتَطَاوَلْنَا لَهَا فَقَالَ ادْعُوا لِي عَلِيًّا فَأُتِيَ بِهِ أَرْمَدَ فَبَصَقَ فِي عَيْنِهِ وَدَفَعَ الرَّايَةَ إِلَيْهِ فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَائَنَا وَأَبْنَائَکُمْ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا وَفَاطِمَةَ وَحَسَنًا وَحُسَيْنًا فَقَالَ اللَّهُمَّ هَؤُلَائِ أَهْلِي
قتیبہ بن سعید، محمد بن عباد حاتم ابن اسماعیل بکیر بن مسمار امر معاویہ بن ابی سفیان، سعد حضرت عامر بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو امیر بنایا اور ان سے فرمایا تجھے ابوالتراب (علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو برا بھلا کہنے سے کس چیز نے منع کیا ہے، حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا مجھے تین باتیں یاد ہیں کہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمائی ہیں جن کی وجہ سے میں ان کو برا بھلا نہیں کہتا اگر ان تین باتوں میں سے کوئی ایک بھی مجھے حاصل ہو جائے تو وہ میرے لئے سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ پیاری ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور آپ نے کسی غزوہ میں جاتے ہوئے ان کو اپنے پیچھے مدینہ منورہ میں چھوڑا تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ مجھے عورتوں اور بچوں کے ساتھ چھوڑے جا رہے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا (اے علی!) کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ تمہارا مقام میرے ہاں اس طرح ہے جس طرح کہ حضرت ہارون علیہ السلام کا مقام حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ہاں تھا، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے، اور میں نے آپ سے سنا، آپ خیبر کے دن فرما رہے تھے کہ کل میں ایک ایسے آدمی کو جھنڈا عطا کروں گا کہ جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہو اور اللہ اور اس کا رسول بھی اس سے محبت کرتا ہوگا، راوی کہتے ہیں کہ (یہ سن کر ہم اس انتظار میں رہے کہ ایسا خوش نصیب کون ہوگا؟) تو آپ نے فرمایا میرے پاس حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلاؤ ان کو بلایا گیا تو ان کی آنکھیں دُکھ رہی تھیں تو آپ نے اپنا لعاب دہن ان کی آنکھوں پر لگایا اور عَلَم ان کو عطا فرما دیا، تو اللہ تعالیٰ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھوں فتح عطا فرمائی، اور یہ آیت مبارکہ نازل ہوئیں (فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ اَبْنَا ءَنَا وَاَبْنَا ءَكُمْ وَنِسَا ءَنَا وَنِسَا ءَكُمْ وَاَنْفُسَنَا وَاَنْفُسَكُمْ ) 3۔ آل عمران : 61) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا اور فرمایا اے اللہ! یہ سب میرے اہل بیت (گھر والے) ہیں۔
This hadith has been narrated. on the authority of Shu'ba with the same chain of transmitters. Amir b. Sa'd b. Abi Waqqas reported on the authority of his father that Muawiya b. Abi Sufyan appointed Sa'd as the Governor and said: What prevents you from abusing Abu Turab (Hadrat 'Ali), whereupon be said: It is because of three things which I remember Allah's Messenger (may peace be upon him) having said about him that I would not abuse him and even if I find one of those three things for me, it would be more dear to me than the red camelg. I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) say about 'Ali as he left behind hrin in one of his campaigns (that was Tabuk). 'All said to him: Allah's Messenger, you leave me behind along with women and children. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said to him: Aren't you satisfied with being unto me what Aaron was unto Moses but with this exception that there is no prophethood after me. And I (also) heard him say on the Day of Khaibar: I would certainly give this standard to a person who loves Allah and his Messenger and Allah and his Messenger love him too. He (the narrator) said: We have been anxiously waiting for it, when he (the Holy Prophet) said: Call 'Ali. He was called and his eyes were inflamed. He applied saliva to his eyes and handed over the standard to him, and Allah gave him victory. (The third occasion is this) when the (following) verse was revealed:" Let us summon our children and your children." Allah's Messenger (may peace be upon him) called 'Ali, Fitima, Hasan and Husain and said: O Allah, they are my family.
