جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1089

تفسیر سورت بنی اسرائیل

راوی: محمود بن غیلان , یزید بن ہارون و ابوداؤد و ابوالولید , شعبة , عمرو بن مرة , عبداللہ بن سلمہ , صفوان بن عسال مرادی

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَأَبُو الْوَلِيدِ وَاللَّفْظُ لَفْظُ يَزِيدَ وَالْمَعْنَی وَاحِدٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ أَنَّ يَهُودِيَّيْنِ قَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ اذْهَبْ بِنَا إِلَی هَذَا النَّبِيِّ نَسْأَلُهُ فَقَالَ لَا تَقُلْ نَبِيٌّ فَإِنَّهُ إِنْ سَمِعَهَا تَقُولُ نَبِيٌّ کَانَتْ لَهُ أَرْبَعَةُ أَعْيُنٍ فَأَتَيَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَاهُ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَی تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُشْرِکُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَسْحَرُوا وَلَا تَمْشُوا بِبَرِيئٍ إِلَی سُلْطَانٍ فَيَقْتُلَهُ وَلَا تَأْکُلُوا الرِّبَا وَلَا تَقْذِفُوا مُحْصَنَةً وَلَا تَفِرُّوا مِنْ الزَّحْفِ شَکَّ شُعْبَةُ وَعَلَيْکُمْ يَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ خَاصَّةً لَا تَعْدُوا فِي السَّبْتِ فَقَبَّلَا يَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ وَقَالَا نَشْهَدُ أَنَّکَ نَبِيٌّ قَالَ فَمَا يَمْنَعُکُمَا أَنْ تُسْلِمَا قَالَا إِنَّ دَاوُدَ دَعَا اللَّهَ أَنْ لَا يَزَالَ فِي ذُرِّيَّتِهِ نَبِيٌّ وَإِنَّا نَخَافُ إِنْ أَسْلَمْنَا أَنْ تَقْتُلَنَا الْيَهُودُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

محمود بن غیلان، یزید بن ہارون و ابوداؤد و ابوالولید، شعبہ، عمرو بن مرة، عبداللہ بن سلمہ، حضرت صفوان بن عسال مرادی فرماتے ہیں کہ وہ یہودیوں میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ چلو اس نبی کے پاس چلتے ہیں اور کچھ پوچھتے ہیں۔ دوسرا کہنے لگا کہ انہیں نبی مت کہو اگر انہوں نے سن لیا تو خوشی سے ان کی چار آنکھیں ہو جائیں گی۔ پھر وہ دونوں آئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت کی تفسیر پوچھی (وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسٰي تِسْعَ اٰيٰتٍ بَيِّنٰتٍ ) 17۔ اسراء : 101) (البتہ تحقیق ہم نے موسیٰ علیہ السلام کو نو کھلی نشانیاں دی تھیں۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ یہ ہیں (1) اللہ کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ (2) زنا مت کرو (3) چوری مت کرو (4) جادو مت کرو (5) کسی بے گناہ کو حاکم کے پاس نہ لے جاؤ کہ وہ اسے قتل کرے (6) سود خوری نہ کرو (7) کسی پاکباز عورت پر زنا کی تہمت نہ لگاؤ (8) دشمنوں سے مقابلے کے وقت راہ فرار اختیار نہ کرو۔ اور شعبہ کو شک ہے کہ نویں بات یہ تھی کہ یہودیوں کے لئے خاص حکم یہی کہ ہفتے کے دن زیادتی نہ کریں۔ چنانچہ وہ دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں چومنے لگے اور کہنے لگے کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے نبی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھا کہ پھر کس چیز نے تمہیں مسلمان ہونے سے روکا ہے۔ انہوں نے جواب دیا کہ داؤد علیہ السلام نے دعا کی تھی کہ نبی ہمیشہ ان کی اولاد میں سے ہو۔ ہمیں خوف ہے کہ اگر ہم ایمان لے آئے تو یہودی ہمیں قتل نہ کر دیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Sayyidina Safwan ibn Assal al-Muradi reported that of two Jews one said to the other, “Come let us go to this Prophet that we may question him.” The other said, “Do not call him a Prophet, for, if he hears you say Prophet he will be overjoyed.’ So they came to him and asked him about the words of Allah the Exalted: "And certainly we gave Musa nine manifest signs." (17:101)

He said that they were: (1) Associate nothing with Allah, (2) Do not commit fornication, (3) Do not unjustly take the life of one whose killing has been forbidden by Allah, (4) Do not steal, (5) Do not practice magic, (6) Do not take an innocent to the king with false charges) that he might execute him, (7) Do not devour interest, (8) Do not accuse a chaste woman falsely of fornication, (9) And, do not desert the battlefield.

Shu’bah was unsure if this was included: And particularly for you, O Jews, that you do not contravene (the injunctions on) the Sabbath (Saturday). So, they kissed his hand and his feet, saying, “We bear testimony that you are a Prophet. He asked. ‘Then what prevents you from submitting (in Isaim)?” They said, ‘Dawood had prayed that Prophets should not cease to come in his offspring and we fear that if we submit the Jews will kill us.’

[Ahmed 18814]

یہ حدیث شیئر کریں