حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل کے بیان میں
راوی: محمد بن مسکین یمامی یحیی بن حسان , سلیمان ابن بلال شریک بن ابی نمر سعید بن مسیب ابوموسیٰ اشعری
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْکِينٍ الْيَمَامِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ عَنْ شَرِيکِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَخْبَرَنِي أَبُو مُوسَی الْأَشْعَرِيُّ أَنَّهُ تَوَضَّأَ فِي بَيْتِهِ ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ لَأَلْزَمَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَأَکُونَنَّ مَعَهُ يَوْمِي هَذَا قَالَ فَجَائَ الْمَسْجِدَ فَسَأَلَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا خَرَجَ وَجَّهَ هَاهُنَا قَالَ فَخَرَجْتُ عَلَی أَثَرِهِ أَسْأَلُ عَنْهُ حَتَّی دَخَلَ بِئْرَ أَرِيسٍ قَالَ فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ وَبَابُهَا مِنْ جَرِيدٍ حَتَّی قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجَتَهُ وَتَوَضَّأَ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَإِذَا هُوَ قَدْ جَلَسَ عَلَی بِئْرِ أَرِيسٍ وَتَوَسَّطَ قُفَّهَا وَکَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلَّاهُمَا فِي الْبِئْرِ قَالَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ثُمَّ انْصَرَفْتُ فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ فَقُلْتُ لَأَکُونَنَّ بَوَّابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَوْمَ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ فَدَفَعَ الْبَابَ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ فَقُلْتُ عَلَی رِسْلِکَ قَالَ ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا أَبُو بَکْرٍ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ فَأَقْبَلْتُ حَتَّی قُلْتُ لِأَبِي بَکْرٍ ادْخُلْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَشِّرُکَ بِالْجَنَّةِ قَالَ فَدَخَلَ أَبُو بَکْرٍ فَجَلَسَ عَنْ يَمِينِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُ فِي الْقُفِّ وَدَلَّی رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ کَمَا صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ وَقَدْ تَرَکْتُ أَخِي يَتَوَضَّأُ وَيَلْحَقُنِي فَقُلْتُ إِنْ يُرِدْ اللَّهُ بِفُلَانٍ يُرِيدُ أَخَاهُ خَيْرًا يَأْتِ بِهِ فَإِذَا إِنْسَانٌ يُحَرِّکُ الْبَابَ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقُلْتُ عَلَی رِسْلِکَ ثُمَّ جِئْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَقُلْتُ هَذَا عُمَرُ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَجِئْتُ عُمَرَ فَقُلْتُ أَذِنَ وَيُبَشِّرُکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجَنَّةِ قَالَ فَدَخَلَ فَجَلَسَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقُفِّ عَنْ يَسَارِهِ وَدَلَّی رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ فَقُلْتُ إِنْ يُرِدْ اللَّهُ بِفُلَانٍ خَيْرًا يَعْنِي أَخَاهُ يَأْتِ بِهِ فَجَائَ إِنْسَانٌ فَحَرَّکَ الْبَابَ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقُلْتُ عَلَی رِسْلِکَ قَالَ وَجِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ مَعَ بَلْوَی تُصِيبُهُ قَالَ فَجِئْتُ فَقُلْتُ ادْخُلْ وَيُبَشِّرُکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجَنَّةِ مَعَ بَلْوَی تُصِيبُکَ قَالَ فَدَخَلَ فَوَجَدَ الْقُفَّ قَدْ مُلِئَ فَجَلَسَ وِجَاهَهُمْ مِنْ الشِّقِّ الْآخَرِ قَالَ شَرِيکٌ فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ فَأَوَّلْتُهَا قُبُورَهُمْ
محمد بن مسکین یمامی یحیی بن حسان، سلیمان ابن بلال شریک بن ابی نمر سعید بن مسیب حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے اپنے گھر میں وضو کیا پھر وہ باہر نکلے اور کہنے لگے کہ آج میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہوں گا اور سارا دن آپ کا ساتھ نہیں چھوڑوں گا، پھر حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد میں آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پوچھا تو صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم) نے کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) اس طرف نکلے ہیں، حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں اس دروازے پر بیٹھ گیا اور وہ دروازہ لکڑی کا تھا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی حاجت سے فارغ ہوئے اور آپ نے وضو فرمایا تو میں آپ کی طرف گیا، دیکھا کہ آپ بئر اریس پر تشریف فرما ہیں اور اس کے کنارے پر اپنی پنڈلیاں مبارک کھول کر کنوئیں میں لٹکائی ہوئی ہیں، حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ پر سلام کیا پھر میں واپس ہو کر دروازے کے پاس بیٹھ گیا اور میں نے (اپنے دل میں) کہا کہ آج میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دربان بنوں گا (اسی دوران) حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے اور انہوں نے دروازہ کھٹکھٹایا، میں نے کہا کون؟ انہوں نے فرمایا ابوبکر، میں نے کہا، ٹھہریں، حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ پھر میں گیا اور میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! یہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں اجازت مانگ رہے ہیں، آپ نے فرمایا ان کو اجازت دے دو اور ان کو جنت کی خوشخبری دے دو، راوی کہتے ہیں کہ پھر میں آیا اور میں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا تشریف لے آئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو جنت کی خوشبخری دیتے ہیں، راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے اور کنوئیں کے کنارے آپ کے دائیں طرف بیٹھ گئے اور اپنے پاؤں کنوئیں میں لٹکا دیئے، جس طرح کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہوا تھا اور اپنی پنڈلیاں کھولے ہوئے تھے، پھر میں واپس لوٹا (اور دروازے پر) بیٹھ گیا اور میں اپنے بھائی کو وضو کرتے ہوئے چھوڑ آیا تھا اور وہ میرے پاس آنے والا تھا تو میں نے (اپنے دل میں کہا) کہ اگر اللہ تعالیٰ میرے اس بھائی کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرے گا تو وہ اسے بھی لے آئے گا، تو میں نے دیکھا کہ ایک انسان نے دروازہ کو ہلایا، میں نے کہا کون؟ انہوں نے کہا عمر بن خطاب میں نے عرض کیا ٹھہریں، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور میں نے آپ پر سلام کیا اور میں نے عرض کیا یہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ سے اجازت مانگتے ہیں، آپ نے فرمایا ان کو اجازت دے دو اور ان کو جنت کی خوشخبری بھی دے دو، پھر میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور میں نے کہا، آپ کو اجازت ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو جنت کی خوشخبری دی ہے، راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کنوئیں کے کنارے پر آپ کی بائیں جانب بیٹھ گئے اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی اپنے پاؤں کنوئیں میں لٹکا دیئے پھر میں لوٹ گیا (اور دروازے پر) بیٹھ گیا اور میں نے کہا اگر اللہ فلاں کے ساتھ (ساتھ) میرے بھائی سے بھی بھلائی چاہے گا تو اسے بھی لے آئے گا، پھر ایک انسان آیا اور اس نے دروازے کو ہلایا تو میں نے کہا کون؟ انہوں نے کہا عثمان بن عفان، میں نے عرض کیا ٹھہریں! حضرت ابوموسیٰ کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور میں نے آپ کو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آنے کی خبر دی تو آپ نے فرمایا ان کو اجازت دے دو اور ان کو جنت کی خوشخبری دے دو، اس بلویٰ کے ساتھ کہ جو نا کو پہنچے گا، راوی کہتے ہیں کہ میں آیا اور میں نے کہا آپ تشریف لائیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو بلویٰ کے ساتھ جنت کی خوشخبری دی ہے کہ جو آپ کو پہنچے گا، حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے تو انہوں نے دیکھا کہ کنوئیں کے کنارے اس طرف جگہ نہیں ہے تو وہ آپ کے ساتھ دوسری طرف بیٹھ گئے، شریک کہتے ہیں کہ حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اس سے سمجھا کہ ان کی قبریں بھی اسی طرح سے ہوں گی۔
Abu Musa Ash'ari reported that he performed ablution in his house and then came out saying: I would remain with Allah's Messenger (may peace be upon him) the whole day long. He came to the mosque, and asked about Allah's Apostle (may peace be upon him). They (his Companions) said: He has gone in this direction. He (Abu Musa Ash'ari) said: I followed his steps asking about him until I came to Bi'r Aris (it is a well in the suburb of Medina). I sat by its wooden door until Allah's Messenger (may peace be upon him) had relieved himself and then performed ablution. I went to him and he was sitting with his shanks uncovered hp to the knees and his legs dangl- ing in that well. I offered him salutations. I then came back and sat at the door as if I had been a chamberlain at the door of Allah's Messenger (may peace be upon him) that day. There came Abu Bakr and knocked the door and I said: Who is it? He said: This is Abu Bakr. I said: Wait, please. I went and said: Allah's Messenger, here is Abu Bakr seeking permission. Thereupon he said: Admit him and give him glad tidings of Paradise. I came and I said to Abu Bakr to get in (and also told him) that Allah's Messenger (may peace be upon him) was giving him the glad tidings of Paradise. Abu Bakr got in and sat on the right side of Allah's Messenger (may peace be upon him) and dangled his feet in the well as Allah's Messenger (may peace be upon him) had done, and he uncovered his shanks. I then returned and sat there and I had left my brother as he had been performing ablution and he was to meet me and I said: If Allah would intend goodness for such and such he would intend goodness for his brother and He would bring him. I was thinking this that a person stirred the door. I said: Who is it. He said: This is Umar b., Khattab. I said: Wait. Then I came to Allah's Messenger (may peace be upon him), greeted him and said: Here is 'Umar seeking your. permission to get in. Thereupon he said: Let him come in and give him glad tid- ings of Paradise. I came to Umar and said: There is permission for you and glad tidings for you from Allah's Messenger (may peace be upon him) for Paradise. He got in and sat on the left side of Allah's Messenger (may peace be upon him) with his feet dangling in the well. I then returned and sat and said: If Allah would intend goodness for such and such (that is for his brother), He would bring him. And I was contemplat- ing over it that a man stirred the door and I said: Who is it? He said: This is Uthman b. Affan. I said: Wait, please. I then came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and informed him. and he said: Admit him and give him glad tidings (and inform) him of the turmoil which he shall have to face. I came and said: Get in, Allah's Messenger (may peace be upon him) gives you the glad tidings of Paradise along with the trial which you shall have to face. He got in and saw the elevated plan round the well fully occupied. He sat on the other side. Sharik said that Sa'id b. al-Musayyib reported: I drew a conclusion from it that their groves would be (in this very state, the graves of Hadrat Abu Bakr, 'Umar Faruq by the tide of the Holy Prophet [may peace be upon him] and the grave of Hadrat 'Uthman away from their graves).
