جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1083

تفسیر سورت بنی اسرائیل

راوی: ابن ابی عمر , سفیان , ابن نجیح , مجاہد , ابومعمر , ابن مسعود

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَّةَ عَامَ الْفَتْحِ وَحَوْلَ الْکَعْبَةِ ثَلَاثُ مِائَةٍ وَسِتُّونَ نُصُبًا فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَطْعَنُهَا بِمِخْصَرَةٍ فِي يَدِهِ وَرُبَّمَا قَالَ بِعُودٍ وَيَقُولُ جَائَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَهُوقًا جَائَ الْحَقُّ وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيدُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ

ابن ابی عمر، سفیان، ابن نجیح، مجاہد، ابومعمر، حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتحِ مکہ کے موقع پر مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو کعبہ کے گرد تین سو ساٹھ (بت) پتھر نصب تھے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک چھڑی یا لکڑی تھی اس کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان بتوں کو مارتے اور گراتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَهُوقًا (حق آیا اور باطل بھاگ گیا بے شک جھوٹ ہے نکل بھاگنے والا۔ بنی اسرائیل) یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اس باب میں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے بھی روایت ہے۔

Sayyidina lbn Masud (RA) narrated: Allah’s Messenger (SAW) entered Makkah with its conquest while three hundred and sixty idols were rooted around the Ka’bah. He began to strike them with his staff or a stick, as the narrator was unsure, he recited at the same time. "The Truth has come, and falsehood has vanished away; surely falsehood is ever certain to vanish."(17:81) He also said, “And falsehood would never return now.”

یہ حدیث شیئر کریں