تفسیر سورت بنی اسرائیل
راوی: اسحاق بن منصور , عبدالرزاق , معمر , قتادة , انس
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِالْبُرَاقِ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ مُلْجَمًا مُسْرَجًا فَاسْتَصْعَبَ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ جِبْرِيلُ أَبِمُحَمَّدٍ تَفْعَلُ هَذَا فَمَا رَکِبَکَ أَحَدٌ أَکْرَمُ عَلَی اللَّهِ مِنْهُ قَالَ فَارْفَضَّ عَرَقًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ
اسحاق بن منصور، عبدالرزاق، معمر، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ شب معراج میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے براق لایا گیا جس کو لگام ڈالی ہوئی اور زین کسی ہوئی تھی۔ اس نے شوخی کی تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا کیا تو محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے ساتھ ایسی شوخی کر رہا ہے۔ آج تک تجھ پر اللہ کے نزدیک ان سے زیادہ عزیز سوار نہیں ہوا۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر اسے پسینہ آگیا۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف عبد الرزاق کی روایت سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Anas reported that the Buraq was brought for the Prophet (SAW) on the night of the isra (mi’raj, ascension), bridled and saddled. It showed some resistance, so, Jibril asked it, “Will you do that with Muhammad? No one nobler than he in Allah’s sight has ridden you.”That brought it perspiration.
[Ahmed 12672]
