جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1057

باب تفسیر سورت ہود

راوی: عبد بن حمید , حسین بن علی جعفی , زائدہ , عبدالملک بن عمیر , عبدالرحمن بن ابی لیلی , معاذ بن جبل

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ مُعَاذٍ قَالَ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلًا لَقِيَ امْرَأَةً وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا مَعْرِفَةٌ فَلَيْسَ يَأْتِي الرَّجُلُ شَيْئًا إِلَی امْرَأَتِهِ إِلَّا قَدْ أَتَی هُوَ إِلَيْهَا إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يُجَامِعْهَا قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَأَقِمْ الصَّلَاةَ طَرَفَيْ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنْ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِکَ ذِکْرَی لِلذَّاکِرِينَ فَأَمَرَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ وَيُصَلِّيَ قَالَ مُعَاذٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَهِيَ لَهُ خَاصَّةً أَمْ لِلْمُؤْمِنِينَ عَامَّةً قَالَ بَلْ لِلْمُؤْمِنِينَ عَامَّةً قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَی لَمْ يَسْمَعْ مِنْ مُعَاذٍ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ مَاتَ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ وَقُتِلَ عُمَرُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَی غُلَامٌ صَغِيرٌ ابْنُ سِتِّ سِنِينَ وَقَدْ رَوَی عَنْ عُمَرَ وَرَآهُ وَرَوَی شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ

عبد بن حمید، حسین بن علی جعفی، زائدہ، عبدالملک بن عمیر، عبدالرحمن بن ابی لیلی، حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! اگر کوئی شخص کسی ایسی عورت سے ملے جس سے اس کی جان پہچان نہ ہو اور پھر وہ اس کے ساتھ جماع کے علاوہ ہر وہ کام کرے جو کوئی شخص اپنی بیوی سے کرتا ہے (یعنی بوس وکنار وغیرہ) تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ راوی کہتے ہیں کہ اس پر یہ آیت نازل ہوئی (وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ الَّيْلِ اِنَّ الْحَسَنٰتِ يُذْهِبْنَ السَّ يِّاٰتِ ذٰلِكَ ذِكْرٰي لِلذّٰكِرِيْنَ ) 11۔ہود : 114) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ وضو کرو اور نماز پڑھو۔ معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا یہ حکم صرف اس شخص کے لئے خاص ہے یا تمام مومنوں کے لئے عام ہے۔ اس حدیث کی سند متصل نہیں، اس لئے کہ عبدالرحمن بن ابی لیلی نے حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کوئی حدیث نہیں۔ حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں ہوئی اور جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ شہید ہوئے تو عبدالرحمن بن ابی لیلی چھ برس کے تھے۔ وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں اور انہیں دیکھا بھی ہے، شعبہ یہ حدیث عبدالملک بن عمیر سے وہ عبدالرحمن بن ابی لیلی سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً نقل کرتے ہین۔

Sayyidina Muadh ibn Jabal (RA) reported that a man came to the Prophet (SAW) and asked him, “O Messenger of Allah! Tell me about a man who meets a woman there being no acquaintance between them. The man does with her everything a man does with his wife, except having sexual intercourse. So Allah revealed. "And establish salah at both ends of the day, and in the early hours of the night. Surely, good deeds erase bad deeds. That is a reminder for the mindful." (11: 114) The Prophet commanded him to make ablution and offer salah. Mu’adh (RA) said that he asked, ‘O Messenger of Allah! Is it for this man particularly or for the Believers generally?” He said, “Rather for the Believers generally.”

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں