جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1046

باب تفسیر سورت التوبہ

راوی: محمد بن بشار , عبدالرحمن بن مہدی , ابراہیم بن سعد , زہری , عبید بن سباق , زید بن ثابت

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ حَدَّثَهُ قَالَ بَعَثَ إِلَيَّ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّيقُ مَقْتَلَ أَهْلِ الْيَمَامَةِ فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عِنْدَهُ فَقَالَ إِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَدْ أَتَانِي فَقَالَ إِنَّ الْقَتْلَ قَدْ اسْتَحَرَّ بِقُرَّائِ الْقُرْآنِ يَوْمَ الْيَمَامَةِ وَإِنِّي لَأَخْشَی أَنْ يَسْتَحِرَّ الْقَتْلُ بِالْقُرَّائِ فِي الْمَوَاطِنِ کُلِّهَا فَيَذْهَبَ قُرْآنٌ کَثِيرٌ وَإِنِّي أَرَی أَنْ تَأْمُرَ بِجَمْعِ الْقُرْآنِ قَالَ أَبُو بَکْرٍ لِعُمَرَ کَيْفَ أَفْعَلُ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عُمَرُ هُوَ وَاللَّهِ خَيْرٌ فَلَمْ يَزَلْ يُرَاجِعُنِي فِي ذَلِکَ حَتَّی شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِلَّذِي شَرَحَ لَهُ صَدْرَ عُمَرَ وَرَأَيْتُ فِيهِ الَّذِي رَأَی قَالَ زَيْدٌ قَالَ أَبُو بَکْرٍ إِنَّکَ شَابٌّ عَاقِلٌ لَا نَتَّهِمُکَ قَدْ کُنْتَ تَکْتُبُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيَ فَتَتَبَّعْ الْقُرْآنَ قَالَ فَوَاللَّهِ لَوْ کَلَّفُونِي نَقْلَ جَبَلٍ مِنْ الْجِبَالِ مَا کَانَ أَثْقَلَ عَلَيَّ مِنْ ذَلِکَ قَالَ قُلْتُ کَيْفَ تَفْعَلُونَ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ هُوَ وَاللَّهِ خَيْرٌ فَلَمْ يَزَلْ يُرَاجِعُنِي فِي ذَلِکَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ حَتَّی شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِلَّذِي شَرَحَ لَهُ صَدْرَهُمَا صَدْرَ أَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ فَتَتَبَّعْتُ الْقُرْآنَ أَجْمَعُهُ مِنْ الرِّقَاعِ وَالْعُسُبِ وَاللِّخَافِ يَعْنِي الْحِجَارَةَ وَصُدُورِ الرِّجَالِ فَوَجَدْتُ آخِرَ سُورَةِ بَرَائَةٌ مَعَ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ لَقَدْ جَائَکُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِکُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْکُمْ بِالْمُؤْمِنِينَ رَئُوفٌ رَحِيمٌ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِيَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ عَلَيْهِ تَوَکَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

محمد بن بشار، عبدالرحمن بن مہدی، ابراہیم بن سعد، زہری، عبید بن سباق، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اہلِ یمامہ کی لڑائی کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے بلایا۔ میں حاضر ہوا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی وہیں موجود تھے۔ حضرت ابوبکر فرمانے لگے کہ عمر میرے پاس آئے اور کہا کہ یمامہ کی لڑائی میں قرآن کریم کے قاریوں کی بڑی تعداد شہید ہوگئی ہے۔ مجھے اندیشہ ہے کہ اگر قاری اسی طرح قتل ہوئے تو امت کے ہاتھ سے بہت سا قرآن نہ جاتا رہے۔ میر اخیال ہے کہ آپ قرآن کو جمع کرنے کا حکم دے دیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں کیسے وہ کام کروں جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اللہ کی قسم اس میں خیر ہے وہ باربار مجھ سے بحث کرتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرا سینہ بھی اس چیز کے لئے کھول دیا جس کے لئے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سینہ کھولا تھا اور میں بھی یہ کام نہیں کی طرح اہم سمجھنے لگا۔ زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ تم ایک عقلمند نوجوان ہو اور ہم تمہیں کسی چیز میں متہم نہیں پاتے پھر تم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتب بھ ہو لہذا تم ہی یہ کام کرو۔ زید کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم ! اگر یہ لوگ مجھے پہاڑ کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کا حکم دیتے تو اس سے آسان ہوتا۔ میں نے کہا آپ کیوں ایسا کام کرتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اللہ کی قسم ! یہی بہتر ہے پھر وہ دونوں (ابوبکر وعمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما) مجھے سمجھاتے رہے یہاں تک کہ میں بھی یہی بہتر سمجھنے لگا اور اللہ تعالیٰ نے میرا سینہ بھی کھول دیا جس کے لئے ان دونوں کا سینہ کھولا تھا۔ پھر میں قرآن جمع کرنے میں لگ گیا چنانچہ میں قرآن کو چمڑے کے مختلف ٹکڑوں کھجور کے پتوں اور لحاف یعنی پتھر وغیرہ سے جمع کرتا جن پر قرآن لکھا گیا تھا پھر اسی طرح میں لوگوں کے سینوں سے بھی قرآن جمع کرتا، یہاں تک کہ سورت برأت کا آخری حصہ خزیمہ بن ثابت سے لیا۔ وہ یہ آیات ہیں (لَقَدْ جَا ءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِيْزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيْصٌ عَلَيْكُمْ بِالْمُؤْمِنِيْنَ رَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ ) 9۔ التوبہ : 128) (البتہ تحقیق تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول آیا ہے) ۔ اسے تمہاری تکلیف گراں معلوم ہوتی ہے، تمہاری بھلائی پر وہ حریص ہے، مومنوں پر نہایت شفقت کرنے والا مہربان ہے۔ پھر اگر یہ لوگ پھر جائیں تو کہدو کہ مجھے اللہ کافی ہے اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں، اسی پر میں نے بھروسہ کیا اور وہی عرشِ عظیم کا مالک ہے۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Sayyidina Zayd ibn Thabit narrated : Abu Bakr as-Siddiq sent for me after the killing of warriors in (the Battle of) Yamamah. Umar ibn Khattab was with him. He said to me that Umar had come to him and impressed upon him that a large number of reciters of the Qur’an had been killed at Yamamah and if the reciters were killed in this manner in other battles then he was afraid that much of the Quran will be lost. So, Umar suggested that he (Abu Bakr) should give command that the Quran should be collected. Abu Bakr had reminded Umar how he could do something that Allah’s Messenger (SAW) had not done. But Umar insisted that it was a good thing, by Allah, and he did not give in till Allah opened Abu Bakr’s heart for what He had opened Umar’s heart, so that he came to recognize what Umar had recognized. Zayd went on to say: Abu Bakr (RA) said to me, ‘You are an intelligent young man whom we do not suspect. Indeed, you have been transcribing the revelation received by Allah’s Messenger . So, follow the Qur’an.” By Allah, if they had deputed me to transport a mountain from a range that would not have been more burdensome to me than that which they commanded. I said, “How do you propose to do something that Allah’s Messenger (SAW) had not done?” Abu Bakr (RA) said, “By Allah this is the best thing.” Abu Bakr (RA) and Umar (RA) did not cease to coax me tell Allah opened my heart for that which He had opened their hearts. So, I pursued the Qur’an, collecting it from parchments, date fibers, stone, etc. and hearts of men. And I found the last of Bara’ah with Khuzaymah ibn Thabit.

یہ حدیث شیئر کریں