جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1041

باب تفسیر سورت التوبہ

راوی: محمد بن بشار ویحیی بن سعید , عبیداللہ , نافع , ابن عمر ما

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ جَائَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ مَاتَ أَبُوهُ فَقَالَ أَعْطِنِي قَمِيصَکَ أُکَفِّنْهُ فِيهِ وَصَلِّ عَلَيْهِ وَاسْتَغْفِرْ لَهُ فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ وَقَالَ إِذَا فَرَغْتُمْ فَآذِنُونِي فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يُصَلِّيَ جَذَبَهُ عُمَرُ وَقَالَ أَلَيْسَ قَدْ نَهَی اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَی الْمُنَافِقِينَ فَقَالَ أَنَا بَيْنَ خِيرَتَيْنِ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ فَصَلَّی عَلَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَلَا تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَی قَبْرِهِ فَتَرَکَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

محمد بن بشار ویحیی بن سعید، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ جب عبداللہ بن ابی مرا تو اس کے بیٹے عبداللہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ اپنا کرتہ مجھے عنایت کر دیجئے تاکہ میں اپنے باپ کو کفن دوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نمازِ جنازہ پڑھیں۔ پھر اس کے لئے استغفار بھی کیجئے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قمیص دی اور فرمایا کہ جب فارغ ہو جاؤ تو مجھے آگاہ کرنا۔ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نمازِ جنازہ پڑھانے کا ارادہ فرمایا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھینچ لیا اور عرض کیا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو منافقین پر نماز پڑھنے سے منع نہیں فرمایا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اختیار دیا گیا ہے کہ میں ان کے لئے استغفار کروں یا نہ کروں، پھر اس کی نماز پڑھی اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (وَلَا تُصَلِّ عَلٰ ي اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمْ عَلٰي قَبْرِه ) 9۔ التوبہ : 84) لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر نماز (جنازہ) پڑھنی چھوڑ دی۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Sayyidina lbn Umar (RA) narrated: Abdullah son of Abdullah ibn Ubayy came to Allah’s Messenger (SAW) when his father died, and said, ‘Give me your shirt that I may shroud him in it, and offer his funeral sلlah and seek forgiveness for him.” So, he gave him his shirt and said, “When you are over (with preparations), call me.” When he intended to offer the salah, Umar pulled him, saying, “Has not Allah forbidden us to pray over the hypocrites?” He said, “I am between two options either to seek forgiveness for them or not to seek forgiveness for them”, and he offered salah over him. So Allah revealed.

"And never offer a prayer on any one of them who dies, and do not stand by his grave." (9: 84)

[Ahmed 4680, Bukhari 1229, Muslim 2774, Nisai 1899,1523]

یہ حدیث شیئر کریں