حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل کے بیان میں
راوی: محمد بن مثنی , عنزی ابن ابی عدی , عثمان ابن غیاث ابی عثمان نہدی ابوموسیٰ اشعری
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنَزِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ مِنْ حَائِطِ الْمَدِينَةِ وَهُوَ مُتَّکِئٌ يَرْکُزُ بِعُودٍ مَعَهُ بَيْنَ الْمَائِ وَالطِّينِ إِذَا اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ فَقَالَ افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ فَإِذَا أَبُو بَکْرٍ فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ عُمَرُ فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ قَالَ فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَی بَلْوَی تَکُونُ قَالَ فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ قَالَ فَفَتَحْتُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ وَقُلْتُ الَّذِي قَالَ فَقَالَ اللَّهُمَّ صَبْرًا أَوْ اللَّهُ الْمُسْتَعَانُ
محمد بن مثنی، عنزی ابن ابی عدی، عثمان ابن غیاث ابی عثمان نہدی حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک دن) مدینہ منورہ کے کسی باغ میں تکیہ لگائے ہوئے تشریف فرما تھے اور ایک لکڑی کو کیچڑ میں ڈالے کھرچ رہے تھے کہ اسی دوران ایک آدمی نے دروازہ کھلوایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا دروازہ کھول دو اور اسے جنت کی خوشخبری سنا دو، روای کہتے ہیں کہ وہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے، میں نے ان کے لئے دروازہ کھولا اور ان کو جنت کی خوشخبری دی، راوی کہتے ہیں کہ پھر ایک دوسرے آدمی نے دروازہ کھلوایا تو آپ نے فرمایا دروازہ کھول دو اور اسے جنت کی خوشخبری دے دو، راوی کہتے ہیں کہ میں گیا، دیکھا تو وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے، میں نے ان کے لئے دروازہ کھولا اور ان کو جنت کی خوشخبری سنا دی، پھر ایک تیسرے آدمی نے دروازہ کھلوایا، راوی کہتے ہیں کہ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور آپ نے فرمایا دروازہ کھول دو اور ان کو جنت کی خوشخبری اس بلویٰ کے ساتھ دے دو کہ جو ان کو پیش آئے گا، راوی کہتے ہیں کہ میں گیا تو دیکھا تو وہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے دروازہ کھولا اور ان کو جنت کی خوشخبری سنائی، راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے وہ کہا کہ جو آپ نے فرمایا تو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے اللہ! صبر عطا فرما اور اللہ ہی مددگار ہے۔
Abu Musa al-Ash'ari reported that while Allah's Messenger (may peace be upon him) was in one of the gardens of Medina, reclining against a pillow and fixing a stick in a mud, that a person came asking for the gate to be opened, whereupon he said: Open it for him and give him glad tidings of Paradise and, lo, it was Abu Bakr. I opened (the gate) for him and gave him the glad tidings of Paradise. Then another person asked for the door to be opened, whereupon he said: Open it and give him the glad tidings of Piradise. He said: I went away and, lo, it was 'Umar. I opened it for him and gave him the glad tidings of Paradise. Then still another man asked for the door to be opened, and thereupon Allah's Apostle (may peace be upon him) said: Open it and give him the glad tidings of Paradise after a trial would afflict him. I went and, lo, it was 'Uthman b. 'Affan. 1 opened the door and gave him the glad tidings of Paradise and informed him (what the Holy Prophet had said). Thereupon he said: O Allah, grant me steadfastness. Allah is one Whose help is to be sought.
