خضر علیہ السلام کے فضائل کے بیان میں
راوی: حرملہ بن یحیی ابن وہب , یونس ابن شہاب عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ ابن مسعود ابن عباس
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ تَمَارَی هُوَ وَالْحُرُّ بْنُ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هُوَ الْخَضِرُ فَمَرَّ بِهِمَا أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ الْأَنْصَارِيُّ فَدَعَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ يَا أَبَا الطُّفَيْلِ هَلُمَّ إِلَيْنَا فَإِنِّي قَدْ تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَی الَّذِي سَأَلَ السَّبِيلَ إِلَی لُقِيِّهِ فَهَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُ شَأْنَهُ فَقَالَ أُبَيٌّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَمَا مُوسَی فِي مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ لَهُ هَلْ تَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْکَ قَالَ مُوسَی لَا فَأَوْحَی اللَّهُ إِلَی مُوسَی بَلْ عَبْدُنَا الْخَضِرُ قَالَ فَسَأَلَ مُوسَی السَّبِيلَ إِلَی لُقِيِّهِ فَجَعَلَ اللَّهُ لَهُ الْحُوتَ آيَةً وَقِيلَ لَهُ إِذَا افْتَقَدْتَ الْحُوتَ فَارْجِعْ فَإِنَّکَ سَتَلْقَاهُ فَسَارَ مُوسَی مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَسِيرَ ثُمَّ قَالَ لِفَتَاهُ آتِنَا غَدَائَنَا فَقَالَ فَتَی مُوسَی حِينَ سَأَلَهُ الْغَدَائَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَی الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْکُرَهُ فَقَالَ مُوسَی لِفَتَاهُ ذَلِکَ مَا کُنَّا نَبْغِي فَارْتَدَّا عَلَی آثَارِهِمَا قَصَصًا فَوَجَدَا خَضِرًا فَکَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا مَا قَصَّ اللَّهُ فِي کِتَابِهِ إِلَّا أَنَّ يُونُسَ قَالَ فَکَانَ يَتَّبِعُ أَثَرَ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ
حرملہ بن یحیی ابن وہب، یونس ابن شہاب عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ ابن مسعود حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ان کا اور حر بن قیس بن حصین فرازی کا حضرت موسیٰ کے ساتھی بارے میں مباحثہ ہوا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ وہ حضرت خضر علیہ السلام تھے پھر حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس طرف سے گزرے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ان کو بلایا اور فرمایا اے ابوالطفیل! ادھر آئیں میں اور میرے یہ ساتھی حضرت موسیٰ کے اس ساتھی کے بارے میں جھگڑ رہے ہیں کہ جن سے حضرت موسیٰ ملنا چاہتے تھے تو کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں کچھ سنا ہے؟ حضرت ابی نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ سے سنا آپ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت موسیٰ بنی اسرائیل کی ایک جماعت میں تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی آیا اور اس نے کہا کیا آپ اپنے سے زیادہ کسی کو علم والا سمجھتے ہیں؟ حضرت موسیٰ نے فرمایا نہیں! تو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کی طرف وحی فرمائی کہ (اے موسی!) ہمارا بندہ خضر ہے (جو تجھ سے زیادہ علم والا ہے) حضرت موسیٰ نے اس بندے سے ملنے کا راستہ پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے مچھلی کو نشانی بنایا اور ان سے فرمایا کہ جب تم مچھلی کو گم پاؤ تو فورا واپس پلٹ آؤ گےتو اس بندے سے تمہاری ملاقات ہو جائے گی اور حضرت موسیٰ علیہ السلام چلے جتنا انکا چلنا اللہ تعالیٰ کو منظور تھا پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنے ساتھی سے فرمایا ہمارا ناشتہ تو لاؤ ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی نے کہا کہ کیا آپ کے علم میں ہے کہ جب ہم صخراء کے مقام پر پہنچے تو میں مچھلی بھول گیا اور شیطان نے بھی اس کا ذکر کرنا بھلا دیا تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنے ساتھی سے فرمایا کہ ہم اسی جگہ کی تو تلاش میں تھے پھر وہ دونوں اپنے قدموں کے نشانات پر واپس پلٹے اور حضرت خضر علیہ السلام سے ملاقات ہوئی اور پھر ان کو جو واقعات پیش آئے اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی کتاب (قرآن مجید) میں بیان کر دیا ہے۔ سوائے یونس کے کہ انہوں نے کہا کہ وہ مچھلی کے نشان پر جو سمندر میں تھے چلے۔
'Utba b. Mas, ud reported that 'Abdullah b. 'Abbas contended with Hurr b. Qais b. Hisn al-Fazari about the companion of Moses (peace be upon him). Ibn 'Abbas said that he was Khadir. There happened to pass Ubayy b. Ka'b Ansari. Ibn Abbas called him and said: Abu Tufail, come to us. There has been a difference of opinion between me and my friend about the companion of Moses whom he wanted to meet on the way. Did hear anything from Allah's messenger (may peace be upon him) making a mention of anything? Ubayy said: I heard Allah's Messenger (may Peace be upon him) as saying: As Moses was amongst the group of Bani Isra'il, there came to him a person and he said to him: Do you know anyone having better knowledge than you? Moses said: No. Thereupon Allah revealed to Moses: Of course, there is amongst Our servants Khadir (who has better knowledge) than you. Moses asked the way of meeting him. Allah made the fish a sign and it was said to him: Where you miss the fish return to that (place) and you will soon find him. So Moses moved on as Allah wished him to move on. He then said to his young companion: Bring for us the breakfast. Thereupon that young man said to Moses, when he asked him for the breakfast: Don't you see that as we had reached the Sakhra I forgot the fish and nobody made it forget (in our mind) but the satan that I should remind you of it? Moses said to that young man: This was what we wanted. So they retraced their steps and met Khadir and the events which followed have been described in His Book except that Yunus (the narrator) said that he followed the traces of fish in the ocean.
