جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 1011

باب تفسیر سورت انعام

راوی: محمد بن موسیٰ بصری حرشی , زیاد بن عبداللہ بکائی , عطاء بن سائب , سعید بن جبیر , عبداللہ بن عباس

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الْبَصْرِيُّ الْحَرَشِيُّ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَکَّائِيُّ حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَتَی أُنَاسٌ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَأْکُلُ مَا نَقْتُلُ وَلَا نَأْکُلُ مَا يَقْتُلُ اللَّهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ فَکُلُوا مِمَّا ذُکِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ کُنْتُمْ بِآيَاتِهِ مُؤْمِنِينَ إِلَی قَوْلِهِ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّکُمْ لَمُشْرِکُونَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَيْضًا وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا

محمد بن موسیٰ بصری حرشی، زیاد بن عبداللہ بکائی، عطاء بن سائب، سعید بن جبیر، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ چند لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ہم جس چیز کو قتل کریں۔ اسے کھائیں اور جسے اللہ نے مار دیا ہے اسے نہ کھائیں۔ پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں فَکُلُوا مِمَّا ذُکِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ کُنْتُمْ بِآيَاتِهِ مُؤْمِنِينَ۔ الایة (سو تم اس (جانور) میں سے کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے۔ اگر تم اس کے حکموں پر ایمان لانے والے ہو۔ الانعام۔) ۔ یہ حدیث حسن غریب ہے اور ایک اور سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے منقول ہے۔ بعض حضرات اس حدیث کو عطاء بن سائب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے وہ سعید بن جبیر سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مرسلاً نقل کرتے ہیں۔

Sayyidina Abdullah ibn Abbas (RA) reported that some people came to Prophet (SAW) and asked, “Shall we eat that which we kill but not eat what Allah kills?” Allah revealed: "Wherefore eat of that (flesh) over which Allah’s name has been pronounced, if you are believers in His revelations And certainly the satAnas (RA) are ever inspiritng their friends to dispute with you; if you obey them, you would surely be associators." (6: 118-121)

[Abu Dawud 2818,Nisai 4444]

یہ حدیث شیئر کریں