موسیٰ علیہ السلام کے فضائل کے بیان میں ۔
راوی: محمد بن رافع , عبدالرزاق , معمر , ہشام بن منبہ , حضررت ابوہریرہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَ مَلَکُ الْمَوْتِ إِلَی مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ لَهُ أَجِبْ رَبَّکَ قَالَ فَلَطَمَ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام عَيْنَ مَلَکِ الْمَوْتِ فَفَقَأَهَا قَالَ فَرَجَعَ الْمَلَکُ إِلَی اللَّهِ تَعَالَی فَقَالَ إِنَّکَ أَرْسَلْتَنِي إِلَی عَبْدٍ لَکَ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ وَقَدْ فَقَأَ عَيْنِي قَالَ فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ عَيْنَهُ وَقَالَ ارْجِعْ إِلَی عَبْدِي فَقُلْ الْحَيَاةَ تُرِيدُ فَإِنْ کُنْتَ تُرِيدُ الْحَيَاةَ فَضَعْ يَدَکَ عَلَی مَتْنِ ثَوْرٍ فَمَا تَوَارَتْ يَدُکَ مِنْ شَعْرَةٍ فَإِنَّکَ تَعِيشُ بِهَا سَنَةً قَالَ ثُمَّ مَهْ قَالَ ثُمَّ تَمُوتُ قَالَ فَالْآنَ مِنْ قَرِيبٍ رَبِّ أَمِتْنِي مِنْ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ لَوْ أَنِّي عِنْدَهُ لَأَرَيْتُکُمْ قَبْرَهُ إِلَی جَانِبِ الطَّرِيقِ عِنْدَ الْکَثِيبِ الْأَحْمَرِ
محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ہشام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس ملک الموت (موت کا فرشتہ) آیا اور حضرت موسیٰ سے عرض کرنے لگا اے موسیٰ اپنے رب کی طرف چلئے حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس فرشتے کے ایک تھپڑ مار کر اس کی آنکھ نکال دی موت کا فرشتہ واپس اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹا اور اس نے عرض کیا اے پروردگار تو نے مجھے ایک ایسے بندے کی طرف بھیجا ہے کہ جو موت نہیں چاہتا اور اس نے میری آنکھ نکال دی اللہ تعالیٰ نے اس کی آنکھ لوٹا دی اور فرمایا بندے کی طرف دوبارہ جا اور ان سے کہہ کہ کیا آپ زندگی چاہتے ہیں؟ اگر آپ زندگی چاہتے ہیں تو اپنا ہاتھ بیل کی پشت پر رکھیں جتنے بال آپ کے ہاتھ کے نیچے آئیں گے اتنے سال آپ کی عمر بڑھا دی جائے گی۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کہنے لگے کہ پھر کیا ہوگا انہوں نے کہا پھر موت ہے حضرت موسیٰ علیہ السلام کہنے لگے کہ پھر موت ہے تو ابھی سہی اور حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا اے میرے پروردگار ارض مقدس سے ایک پتھر پھینکے جانے کے فاصلے پر میری روح نکالنا۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم اگر میں اس جگہ کے پاس ہوتا تو میں تم کو کثیب احمر کے پاس راستے کے ایک طرف موسیٰ علیہ السلام کی قبر دکھاتا۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) having said that the Angel of Death came to Moses and said: Respond (to the call) of Allah (i. e. be prepared for death). Moses (peace be upon him) gave a blow at the eye of the Angel of Death and knocked it out. The Angel went back to Allah (the Exalted) and said: You sent me to your servant who does not like to die and he knocked out my eye. Allah restored his eye to its proper place (and revived his eyesight) and said: Go to My servant and say: Do you want life? And in case you want life, keep your hand on the body of the ox and you would live such number of years as the (number of) hair your hand covers. He (Moses) said: What, then? He said: Then you would die, whereupon he (Moses) said: Then why not now? (He then prayed): Allah, cause me to die close to the sacred land. Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Had I been near that place I would have shown his grave by the side of the path at the red mound.
