سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء ۔ حدیث 1303

زمین مقطعہ دینا

راوی: حفص بن عمر , موسیٰ بن اسمعیل , عبداللہ بن حسان

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ وَمُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ الْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَسَّانَ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَتْنِي جَدَّتَايَ صَفِيَّةُ وَدُحَيْبَةُ ابْنَتَا عُلَيْبَةَ وَکَانَتَا رَبِيبَتَيْ قَيْلَةَ بِنْتِ مَخْرَمَةَ وَکَانَتْ جَدَّةَ أَبِيهِمَا أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُمَا قَالَتْ قَدِمْنَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ تَقَدَّمَ صَاحِبِي تَعْنِي حُرَيْثَ بْنَ حَسَّانَ وَافِدَ بَکْرِ بْنِ وَائِلٍ فَبَايَعَهُ عَلَی الْإِسْلَامِ عَلَيْهِ وَعَلَی قَوْمِهِ ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اکْتُبْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ بَنِي تَمِيمٍ بِالدَّهْنَائِ أَنْ لَا يُجَاوِزَهَا إِلَيْنَا مِنْهُمْ أَحَدٌ إِلَّا مُسَافِرٌ أَوْ مُجَاوِرٌ فَقَالَ اکْتُبْ لَهُ يَا غُلَامُ بِالدَّهْنَائِ فَلَمَّا رَأَيْتُهُ قَدْ أَمَرَ لَهُ بِهَا شُخِصَ بِي وَهِيَ وَطَنِي وَدَارِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ لَمْ يَسْأَلْکَ السَّوِيَّةَ مِنْ الْأَرْضِ إِذْ سَأَلَکَ إِنَّمَا هِيَ هَذِهِ الدَّهْنَائُ عِنْدَکَ مُقَيَّدُ الْجَمَلِ وَمَرْعَی الْغَنَمِ وَنِسَائُ بَنِي تَمِيمٍ وَأَبْنَاؤُهَا وَرَائَ ذَلِکَ فَقَالَ أَمْسِکْ يَا غُلَامُ صَدَقَتْ الْمِسْکِينَةُ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ يَسَعُهُمَا الْمَائُ وَالشَّجَرُ وَيَتَعَاوَنَانِ عَلَی الْفَتَّانِ

حفص بن عمر، موسیٰ بن اسماعیل، عبداللہ بن حسان سے روایت ہے کہ مجھ سے حدیث بیان کی میری دادی اور نانی نے جن کا نام صفیہ اور دحیبہ تھا۔ اور علیبہ کی بیٹی تھیں اور وہ دونوں قیلہ بنت مخرمہ کی پروردہ تھیں اور قیلہ ان دونوں کے باپ کی دادی تھیں قیلہ نے ان سے بیان کیا کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور ہمارا ساتھی حریث جو بکر بن وائل کی طرف سے پیام لے کر آیا تھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے اپنی اور اپنی قوم کی طرف سے اسلام پر بیعت کی پھر عرض کیا یا رسول اللہ! ہمارے اور بنی تمیم کے درمیان دہناء کو سرحد قرار دے دیجئے۔ (دھناء ایک جگہ کا نام ہے) تاکہ مسافر ہو یا آگے جانے والا ہو۔ آپ نے فرمایا اے لڑکے! اس کے لئے دھناء کو لکھ دے۔ قیلہ نے کہا کہ جب میں نے دیکھا کہ دھناء کو آپ نے اس کے لئے لکھ دیا ہے تو مجھے تکلیف پہنچی کیونکہ وہ میرا وطن تھا اور وہیں پر میرا گھر تھا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! اس نے آپ سے انصاف کے ساتھ سچی سرحد نہیں کہی۔ دھناء تو اونٹ باندھنے کی جگہ ہے اور بکریوں کی چراگاہ ہے اور بنی تمیم کی عورتیں اور بچے اس کے پیجھے ہیں۔ یہ سن کر آپ نے فرمایا ٹھہر جا اے لڑکے! سچ کہا اس ضعیفہ نے ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔ ایک کے پانی اور درختوں سے دوسرا نفع اٹھا سکتا ہے اور آپس میں ایک دوسرے کی مدد کرنا چاہئے۔

Narrated Qaylah bint Makhramah:
Abdullah ibn Hasan al-Anbari said: My grandmothers, Safiyyah and Duhaybah, narrated to me, that hey were the daughters of Ulaybah and were nourished by Qaylah, daughter of Makhramah. She was the grandmother of their father.
She reported to them, saying: We came upon the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). My companion, Hurayth ibn Hassan, came to him as a delegate from Bakr ibn Wa'il. He took the oath of allegiance of Islam for himself and for his people.
He then said: Apostle of Allah (peace_be_upon_him), write a document for us, giving us the land lying between us and Banu Tamim at ad-Dahna' to the effect that not one of them will cross it in our direction except a traveller or a passer-by.
He said: Write down ad-Dahna' for them, boy. When I saw that he passed orders to give it to him, I became anxious, for it was my native land and my home.
I said: Apostle of Allah, he did not ask you for a true border when he asked you. This land of Dahna' is a place where the camels have their home, and it is a pasture for the sheep. The women of Banu Tamim and their children are beyond it.
He said: Stop, boy! A poor woman spoke the truth: a Muslim is a brother of a Muslim. Each one of them may benefit from water and trees, and they should cooperate with each other against Satan.

یہ حدیث شیئر کریں