جب تین آدمیوں سے زیادہ ہوں تو چپکے سے بات کرنے اور سرگوشی میں کوئی مضائقہ نہیں ۔
راوی: عبدان , ابوحمزہ , اعمش , شقیق , عبد اللہ
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا قِسْمَةً فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ إِنَّ هَذِهِ لَقِسْمَةٌ مَا أُرِيدَ بِهَا وَجْهُ اللَّهِ قُلْتُ أَمَا وَاللَّهِ لَآتِيَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ فِي مَلَإٍ فَسَارَرْتُهُ فَغَضِبَ حَتَّی احْمَرَّ وَجْهُهُ ثُمَّ قَالَ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَی مُوسَی أُوذِيَ بِأَکْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ
عبدان، ابوحمزہ، اعمش، شقیق، عبداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن کچھ مال تقسیم کیا، تو ایک انصاری نے کہا کہ یہ وہ تقسیم ہے جس سے اللہ کی خوشنودی پیش نظر نہیں ہے میں نے کہا واللہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤں گا (اور آپ سے بیان کروں گا) چنانچہ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت آپ جماعت کے ساتھ تھے، میں نے چپکے سے آپ سےبات کی، تو آپ غصہ ہوئے یہاں تک کہ آپ کا چہرہ سرخ ہو گیا، پھر فرمایا کہ موسیٰ علیہ السلام پر اللہ کی رحمت ہو، ان کو اس سے زیادہ تکلیف دی گئی، لیکن انہوں نے صبر کیا۔
Narrated 'Abdullah:
One day the Prophet divided and distributed something amongst the people whereupon an Ansari man said, "In this division Allah's Countenance has not been sought." I said, "By Allah! I will go (and inform) the Prophet." So I went to him while he was with a group of people, and I secretly informed him of that, whereupon he became so angry that his face became red, and he then said, "May Allah bestow His Mercy on Moses (for) he was hurt more than that, yet he remained patient."
