جواب میں لبیک و سعدیک کہنے کا بیان۔
راوی: عمر بن حفص , حفص , اعمش , زید بن وہب , ابوذر
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنَا وَاللَّهِ أَبُو ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ قَالَ کُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرَّةِ الْمَدِينَةِ عِشَائً اسْتَقْبَلَنَا أُحُدٌ فَقَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ مَا أُحِبُّ أَنَّ أُحُدًا لِي ذَهَبًا يَأْتِي عَلَيَّ لَيْلَةٌ أَوْ ثَلَاثٌ عِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ إِلَّا أَرْصُدُهُ لِدَيْنٍ إِلَّا أَنْ أَقُولَ بِهِ فِي عِبَادِ اللَّهِ هَکَذَا وَهَکَذَا وَهَکَذَا وَأَرَانَا بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ قُلْتُ لَبَّيْکَ وَسَعْدَيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْأَکْثَرُونَ هُمْ الْأَقَلُّونَ إِلَّا مَنْ قَالَ هَکَذَا وَهَکَذَا ثُمَّ قَالَ لِي مَکَانَکَ لَا تَبْرَحْ يَا أَبَا ذَرٍّ حَتَّی أَرْجِعَ فَانْطَلَقَ حَتَّی غَابَ عَنِّي فَسَمِعْتُ صَوْتًا فَخَشِيتُ أَنْ يَکُونَ عُرِضَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرَدْتُ أَنْ أَذْهَبَ ثُمَّ ذَکَرْتُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَبْرَحْ فَمَکُثْتُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَمِعْتُ صَوْتًا خَشِيتُ أَنْ يَکُونَ عُرِضَ لَکَ ثُمَّ ذَکَرْتُ قَوْلَکَ فَقُمْتُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاکَ جِبْرِيلُ أَتَانِي فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي لَا يُشْرِکُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنْ زَنَی وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَی وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ لِزَيْدٍ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّهُ أَبُو الدَّرْدَائِ فَقَالَ أَشْهَدُ لَحَدَّثَنِيهِ أَبُو ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ قَالَ الْأَعْمَشُ وَحَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ نَحْوَهُ وَقَالَ أَبُو شِهَابٍ عَنْ الْأَعْمَشِ يَمْکُثُ عِنْدِي فَوْقَ ثَلَاثٍ
عمر بن حفص، حفص، اعمش، زید بن وہب، ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ عشاء کے وقت مقام حرہ سے گزر رہا تھا ہمارے سامنے احد کی پہاڑی آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے بوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجھے پسند نہیں کہ احد کے برابر میرے پاس سونا ہو اور مجھ پر ایک رات یا تین راتیں گزر جائیں، اس حال میں کہ میرے پاس اس میں سے بجز قرض کے ایک دینار کے بھی ہو مگر یہ کہ اس کو اللہ کہ بندوں پر اس طرح اور اس طرح خرچ کروں، اور اپنے دست مبارک سے اشارہ کیا پھر فرمایا اے ابوذر میں نے کہا لبیک و سعد لبیک یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (دنیا میں) زیادہ مال والے (آخرت میں) تنگدست ہوں گے مگر جو لوگ اس طرح اور اس طرح خرچ کریں پھر مجھ سے فرمایا کہ تم اس جگہ ٹھہرے رہو اے ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب تک میں نہ آؤں تم اسی جگہ رہو چنانچہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روانہ ہو گئے یہاں تک کہ میری نگاہ سے اوجھل ہو گئے میں نے ایک آواز سنی مجھے خوف ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کوئی حادثہ پیش آیا اس لئے میں نے چلنا چاہا پھر مجھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قول یاد آیا کہ یہیں ٹھہرے رہو چنانچہ میں رک گیا جب آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے ایک آواز سنی اس لئے مجھے خوف ہوا کہ کہیں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حادثہ تو پیش نہیں آیا (میں نے آنا چاہا) پھر مجھے آپ کا حکم یاد آیا کہ یہیں ٹھہرے رہو چنانچہ میں رک گیا جب آپ تشریف لائے میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ میں نے ایک آواز سنی اس لئے مجھے خوف ہوا کہ کہیں آپ کو حادثہ تو پیش نہیں آیا (میں نے آنا چاہا ) پھر مجھے آپ کا حکم یاد آیا کہ یہیں ٹھہرے رہو چنانچہ میں ٹھہرا رہاآپ ﷺ نے فرمایا وہ جبریل تھے جو میرے پاس آئے تھے انہوں نے خبر دی کہ میری امت میں سے جو شخص اللہ کا کسی کو شریک نہ بنائے اور وہ مرجائے تو جنت میں داخل ہوگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگرچہ وہ زنا اور چوری کرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگرچہ وہ زنا اور چوری کرے، راوی کا بیان ہے کہ میں نے زید سے کہا کہ مجھے معلوم ہوا کہ وہ ابوالدرداء تھے انہوں نے کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ مجھ سے ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ربذہ میں بیان کیا عمش نے کہا، مجھ سے ابوصالح نے انہوں نے ابوالدرداء سے اس کے مثل نقل کیا اور ابوشہاب نے اعمش سے یمکث عندی فوق ثلاث کے لفظ نقل کئے۔
Narrated Abu Dhar:
While I was walking with the Prophet at the Hurra of Medina in the evening, the mountain of Uhud appeared before us. The Prophet said, "O Abu Dhar! I would not like to have gold equal to Uhud (mountain) for me, unless nothing of it, not even a single Dinar remains of it with me, for more than one day or three days, except that single Dinar which I will keep for repaying debts. I will spend all of it (the whole amount) among Allah's slaves like this and like this and like this." The Prophet pointed out with his hand to illustrate it and then said, "O Abu Dhar!" I replied, "Labbaik wa Sa'daik, O Allah's Apostle!" He said, "Those who have much wealth (in this world) will be the least rewarded (in the Hereafter) except those who do like this and like this (i.e., spend their money in charity)." Then he ordered me, "Remain at your place and do not leave it, O Abu Dhar, till I come back." He went away till he disappeared from me. Then I heard a voice and feared that something might have happened to Allah's Apostle, and I intended to go (to find out) but I remembered the statement of Allah's Apostle that I should not leave, my place, so I kept on waiting (and after a while the Prophet came), and I said to him, "O Allah's Apostle, I heard a voice and I was afraid that something might have happened to you, but then I remembered your statement and stayed (there). The Prophet said, "That was Gabriel who came to me and informed me that whoever among my followers died without joining others in worship with Allah, would enter Paradise." I said, "O Allah's Apostle! Even if he had committed illegal sexual intercourse and theft?" He said, "Even if he had committed illegal sexual intercourse and theft '
