صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ اجازت لینے کا بیان ۔ حدیث 1200

مردوں کا عورتوں کو اور عورتوں کا مردوں کو سلام کرنے کا بیان۔

راوی: عبداللہ بن مسلمہ ابن ابی حازم ابوحازم سہل

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَهْلٍ قَالَ کُنَّا نَفْرَحُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قُلْتُ وَلِمَ قَالَ کَانَتْ لَنَا عَجُوزٌ تُرْسِلُ إِلَی بُضَاعَةَ قَالَ ابْنُ مَسْلَمَةَ نَخْلٍ بِالْمَدِينَةِ فَتَأْخُذُ مِنْ أُصُولِ السِّلْقِ فَتَطْرَحُهُ فِي قِدْرٍ وَتُکَرْکِرُ حَبَّاتٍ مِنْ شَعِيرٍ فَإِذَا صَلَّيْنَا الْجُمُعَةَ انْصَرَفْنَا وَنُسَلِّمُ عَلَيْهَا فَتُقَدِّمُهُ إِلَيْنَا فَنَفْرَحُ مِنْ أَجْلِهِ وَمَا کُنَّا نَقِيلُ وَلَا نَتَغَدَّی إِلَّا بَعْدَ الْجُمُعَةِ

عبداللہ بن مسلمہ ابن ابی حازم ابوحازم سہل سے روایت کرتے ہیں کہ ہم کو جمعہ کے دن بہت خوشی ہوتی تھی میں نے پوچھا کیوں؟ انہوں نے کہا کہ بڑھیا تھی جو بضاعہ کے پاس ہمیں بٹھاتی تھی ابن مسلمہ نے کہا کہ بضاعہ مدینہ میں کھجوروں کا ایک باغ ہے وہ بڑھیا چقندر کی جڑیں اکھاڑ کر ایک ہانڈی میں ڈالتی اور اس میں جو کے چند دانے ڈال کر پکاتی جب ہم جمعہ کی نماز پڑھ کر فارغ ہوتے اور اس کے پاس جاتے تو اس کو سلام کرتے وہ ہمارے سامنے وہی (کھانا) پیش کرتی اس لئے ہم بہت خوش ہوتے اور ہم جمعہ کی نماز کے بعد ہی قیلولہ کرتے اور کھانا کھاتے۔

Narrated Abu Hazim:
Sahl said, "We used to feel happy on Fridays." I asked Sahl, "Why?" He said, "There was an old woman of our acquaintance who used to send somebody to Buda'a (Ibn Maslama said, "Buda'a was a garden of date-palms at Medina). She used to pull out the silq (a kind of vegetable) from its roots and put it in a cooking pot, adding some powdered barley over it (and cook it). After finishing the Jumua (Friday) prayer we used to (pass by her and) greet her, whereupon she would present us with that meal, so we used to feel happy because of that. We used to have neither a midday nap, nor meals, except after the Friday prayer." (See Hadith No. 60, Vol.2)

یہ حدیث شیئر کریں