شعر اور جزا اور حدی خوانی کس طرح کی جائز ہے اور کیا مکروہ ہے اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ شعراء کی اتباع بھٹکے ہوئے لوگ کرتے ہیں کیا تم نہیں دیکھتے کہ وہ ہر وادی میں حیران و سرگرداں پھرتے ہیں اور وہ لوگ ایسی بات کہتے ہیں جو نہیں کرتے مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور عمل صالح کرتے ہیں اور اللہ کو بہت یاد کرتے ہیں اور ظلم کئے جانے کے بعد بدلہ لیتے ہیں اور ظلم کرنے والوں کو عنقریب معلوم ہو جائے گا کہ کس کروٹ پلٹتے ہیں اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے (فی کل واد یھیمون کی) تفسیر یہ بیان کی لغو خیالات میں غوطے لگاتے ہیں ۔
راوی: مسدد اسماعیل ایوب ابوقلابہ انس بن مالک
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی بَعْضِ نِسَائِهِ وَمَعَهُنَّ أُمُّ سُلَيْمٍ فَقَالَ وَيْحَکَ يَا أَنْجَشَةُ رُوَيْدَکَ سَوْقًا بِالْقَوَارِيرِ قَالَ أَبُو قِلَابَةَ فَتَکَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِکَلِمَةٍ لَوْ تَکَلَّمَ بِهَا بَعْضُکُمْ لَعِبْتُمُوهَا عَلَيْهِ قَوْلُهُ سَوْقَکَ بِالْقَوَارِيرِ
مسدد اسماعیل ایوب ابوقلابہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی بعض بیویوں کے پاس تشریف لائے اور ان کے پاس ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انجشہ! تیری خرابی ہو تجھے شیشوں کی سواری کو بہت آہستہ سے ہانکنا چاہئے تھا ابوقلابہ کا بیان ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسی بات کی کہ اگر ہم میں سے کوئی شخص یہ کہتا تو ہم اس کو معیوب سمجھتے یعنی آپ کا سَوْقَکَ بِالْقَوَارِيرِ فرمانا۔
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet came to some of his wives among whom there was Um Sulaim, and said, "May Allah be merciful to you, O Anjasha! Drive the camels slowly, as they are carrying glass vessels!" Abu Qalaba said, "The Prophet said a sentence (i.e. the above metaphor) which, had anyone of you said it, you would have admonished him for it".
