صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1097

بڑوں کی عزت کرنے اور اس امر کا بیان کہ سوال اور گفتگو میں بڑا آدمی ابتداء کرے

راوی: مسدد یحیی عبیداللہ نافع ابن عمر

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبِرُونِي بِشَجَرَةٍ مَثَلُهَا مَثَلُ الْمُسْلِمِ تُؤْتِي أُکُلَهَا کُلَّ حِينٍ بِإِذْنِ رَبِّهَا وَلَا تَحُتُّ وَرَقَهَا فَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ فَکَرِهْتُ أَنْ أَتَکَلَّمَ وَثَمَّ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فَلَمَّا لَمْ يَتَکَلَّمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِيَ النَّخْلَةُ فَلَمَّا خَرَجْتُ مَعَ أَبِي قُلْتُ يَا أَبَتَاهُ وَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ قَالَ مَا مَنَعَکَ أَنْ تَقُولَهَا لَوْ کُنْتَ قُلْتَهَا کَانَ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ کَذَا وَکَذَا قَالَ مَا مَنَعَنِي إِلَّا أَنِّي لَمْ أَرَکَ وَلَا أَبَا بَکْرٍ تَکَلَّمْتُمَا فَکَرِهْتُ

مسدد یحیی عبیداللہ نافع ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ درخت بتاؤ جو مسلمان کی طرح ہے کہ وہ ہر وقت اپنے رب کے حکم سے پھل دیتا ہے اور اس کے پتے نہیں جھڑتے میرے دل میں خیال ہوا کہ وہ کھجور کا درخت ہوگا لیکن میں نے بولنا مناسب نہ سمجھا جبکہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہاں موجود تھے جب یہ دونوں کچھ نہ بولے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ کھجور کا درخت ہے جب میں اپنے والد کے ساتھ نکلا تو میں نے کہا اے والد بزرگوار! میرے دل میں یہ خیال پیدا ہوا تھا کہ وہ کھجور کا درخت ہوگا تو انہوں نے کہا کہ پھر تجھے کہنے سے کس چیز نے روک رکھا اگر تو یہ بول دیتا تو میرے نزدیک اتنے اور اتنے مال سے زیادہ پسندیدہ ہوتا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا مجھے صرف اس چیز نے بولنے سے روکا کہ نہ تو میں نے آپ کو اور نہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو گفتگو کرتے ہوئے دیکھا اس لئے میں نے مناسب نہ سمجھا۔

Narrated Ibn 'Umar:
Allah's Apostle said, "Inform me of a tree which resembles a Muslim, giving its fruits at every season by the permission of its Lord, and the leaves of which do not fall." I thought of the date-palm tree, but I disliked to speak because Abu Bakr and 'Umar were present there. When nobody spoke, the Prophet said, "It is the date-palm tree" When I came out with my father, I said, "O father! It came to my mind that it was the date-palm tree." He said, "What prevented you from saying it?" Had you said it, it would have been more dearer to me than such-and-such a thing (fortune)." I said, "Nothing prevented me but the fact that neither you nor Abu Bakr spoke, so I disliked to speak (in your presence)."

یہ حدیث شیئر کریں