صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1061

ان لوگوں کی دلیل جو جہالت یا تاویل کی بناء پر کسی کافر کہنے والے کو کافر نہیں کہتے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حاطب کے متعلق فرمایا کہ وہ منافق ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اللہ اہل بدر کے متعلق واقف تھا، چنانچہ ان کے متعلق اللہ نے فرمایا کہ میں نے تم کو بخش دیا

راوی: قتیبہ , لیث , نافع , ابن عمر نے عمر بن خطاب

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ أَدْرَکَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فِي رَکْبٍ وَهُوَ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ فَنَادَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاکُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِکُمْ فَمَنْ کَانَ حَالِفًا فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ وَإِلَّا فَلْيَصْمُتْ

قتیبہ، لیث، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عمر بن خطاب کو سواریوں میں پایا اور وہ اپنے باپ کی قسم کھا رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکار کر فرمایا کہ سن لو! اللہ تعالیٰ تمہیں باپ کی قسم کھانے سے منع فرماتا ہے، جس شخص کو قسم کھانی ہو تو اللہ کی قسم کھائے ورنہ چپ رہے۔

Narrated Ibn 'Umar:
that he found 'Umar bin Al-Khattab in a group of people and he was swearing by his father. So Allah's Apostle called them, saying, "Verily! Allah forbids you to swear by your fathers. If one has to take an oath, he should swear by Allah or otherwise keep quiet."

یہ حدیث شیئر کریں