غنیمت کے ماسوا انعام کے طور پر کچھ دینے کا بیان
راوی: ہناد بن سری , ابوبکر عاصم , مصعب بن سعد , سعد بن ابی وقاص
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي بَکْرٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جِئْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ بِسَيْفٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ شَفَی صَدْرِي الْيَوْمَ مِنْ الْعَدُوِّ فَهَبْ لِي هَذَا السَّيْفَ قَالَ إِنَّ هَذَا السَّيْفَ لَيْسَ لِي وَلَا لَکَ فَذَهَبْتُ وَأَنَا أَقُولُ يُعْطَاهُ الْيَوْمَ مَنْ لَمْ يُبْلِ بَلَائِي فَبَيْنَمَا أَنَا إِذْ جَائَنِي الرَّسُولُ فَقَالَ أَجِبْ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ نَزَلَ فِيَّ شَيْئٌ بِکَلَامِي فَجِئْتُ فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکَ سَأَلْتَنِي هَذَا السَّيْفَ وَلَيْسَ هُوَ لِي وَلَا لَکَ وَإِنَّ اللَّهَ قَدْ جَعَلَهُ لِي فَهُوَ لَکَ ثُمَّ قَرَأَ يَسْأَلُونَکَ عَنْ الْأَنْفَالِ قُلْ الْأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ قَالَ أَبُو دَاوُد قِرَائَةُ ابْنِ مَسْعُودٍ يَسْأَلُونَکَ النَّفْلَ
ہناد بن سری، ابوبکر عاصم، مصعب بن سعد، حضرت سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ بدر کے دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک تلوار لینے کے لئے آیا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آج اللہ تعالیٰ نے دشمن سے میرے دل کو شفا بخشی ہے لہذا تلوار مجھے دید یجئے۔ آپ نے فرمایا یہ تلوار نہ میری ہے اور نہ تیری (بلکہ سب کا مشترک حصہ ہے) یہ سن کر میں وہاں سے چل دیا اور یہ کہتا جارہا تھا کہ آج یہ تلوار اس کو ملے گی جس کا امتحان مجھ جیسا نہیں ہو ا۔ اتنے میں ایک شخص آپ کی طرف سے مجھے بلا نے آیا اور بولا چل میں سمجھا شاید میرے اس کہنے پر میرے بارے میں کوئی حکم نازل ہوا ہے جب میں آپ کے پاس پہنچا تو آپ نے فرمایا تو نے مجھ سے یہ تلوار مانگی تھی لیکن اس وقت تک یہ نہ میری تھی اور نہ تیری اب اللہ نے یہ تلوار مجھے دے دی ہے تو اب تو اس کو لے سکتا ہے۔ پھر آپ نے یہ پڑھا (ترجمہ) لوگ آپ سے انفال کے متعلق پوچھتے ہیں کہہ دیجئے انفال اللہ اور رسول کے لئے ہے۔ آخر آیت تک پڑھا۔ ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ عبداللہ ابن مسعود کی قرأت میں (بجائے يَسْأَلُونَکَ عَنْ الْأَنْفَالِ قُلْ الْأَنْفَالُ کے) يَسْأَلُونَکَ النَّفْلَ ہے۔
