جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ آداب اور اجازت لینے کا بیان ۔ حدیث 612

اس بارے میں کہ ذمی (کافر) کو سلام کرنا مکروہ ہے

راوی: سعید بن عبدالرحمن مخزومی , سفیان , زہری , عروة , عائشہ

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِنَّ رَهْطًا مِنْ الْيَهُودِ دَخَلُوا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْکَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْکُمْ فَقَالَتْ عَائِشَةُ بَلْ عَلَيْکُمْ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ کُلِّهِ قَالَتْ عَائِشَةُ أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا قَالَ قَدْ قُلْتُ عَلَيْکُمْ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ وَابْنِ عُمَرَ وَأَنَسٍ وَأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُهَنِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

سعید بن عبدالرحمن مخزومی، سفیان، زہری، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ یہودیوں کی ایک جماعت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو انہوں نے کہا السام علیکم (یعنی تم پر موت آئے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب میں فرمایا وعلیکم (تم پر بھی) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کہا تم ہی پر سام (موت) اور لعنت ہو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عائشہ اللہ تعالیٰ ہر کام میں نرمی کو پسند فرماتے ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی بات نہیں سنی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے بھی تو انہیں وعلیکم کہہ کر جواب دے دیا تھا۔ اس باب میں حضرت ابوبصرہ غفاری، ابن عمر، انس اور ابوعبدالرحمن جہنی سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Sayyidah Aisha (RA) narrated; ‘A company of Jews visited the Prophet (SAW) and said, ‘As-saam alayk’ The Prophet (SAW) said, “Wa alayk.” [Their words meant ‘death to you’ and the Prophet (SAW) said ‘same to you’]. I said to them, “Death to you all and the curse.” So the Prophet (SAW) said, “O Aisha, Allah loves mildness in affairs, all of them.” I asked, “Did you not hear what they said?” He said, “Indeed I responded with (on you, what you say).”

[Bukhari 6356,Muslim 2165, Ibn e Majah 3698,Ahmed 24145]

یہ حدیث شیئر کریں