مال غنیمت کی چوری کا گناہ
راوی: قعنبی , مالک , ثور بن زید , ابی غیث , ابن مطیع , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدَّيْلِيِّ عَنْ أَبِي الْغَيْثِ مَوْلَی ابْنِ مُطِيعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ خَيْبَرَ فَلَمْ نَغْنَمْ ذَهَبًا وَلَا وَرِقًا إِلَّا الثِّيَابَ وَالْمَتَاعَ وَالْأَمْوَالَ قَالَ فَوَجَّهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ وَادِي الْقُرَی وَقَدْ أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدٌ أَسْوَدُ يُقَالُ لَهُ مِدْعَمٌ حَتَّی إِذَا کَانُوا بِوَادِي الْقُرَی فَبَيْنَا مِدْعَمٌ يَحُطُّ رَحْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَائَهُ سَهْمٌ فَقَتَلَهُ فَقَالَ النَّاسُ هَنِيئًا لَهُ الْجَنَّةُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَلَّا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ الشَّمْلَةَ الَّتِي أَخَذَهَا يَوْمَ خَيْبَرَ مِنْ الْمَغَانِمِ لَمْ تُصِبْهَا الْمَقَاسِمُ لَتَشْتَعِلُ عَلَيْهِ نَارًا فَلَمَّا سَمِعُوا ذَلِکَ جَائَ رَجُلٌ بِشِرَاکٍ أَوْ شِرَاکَيْنِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شِرَاکٌ مِنْ نَارٍ أَوْ قَالَ شِرَاکَانِ مِنْ نَارٍ
قعنبی، مالک، ثور بن زید، ابی غیث، ابن مطیع، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ خیبر کے سال میں جہاد کے لئے نکلے لیکن ہم کو مال غنیمت میں سونا چاندی نہ ملا بلکہ کپڑے لتّے اور دوسرا مال ومتاع ہاتھ لگا پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وادی قری کی طرف چلے اور آپ کو ہدیہ میں ایک کالا غلام ملا تھا جس کا نام مدعم تھا۔ جب ہم وادی قری میں پہنچے تو مدعم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اونٹ کا پالان اتار رہا تھا اتنے میں اس کے ایک تیر آ لگا جس سے اس کی موت واقع ہو گئی۔ ہم نے کہا مبارک ہو اس کو جنت ملی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہرگز نہیں! قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اس نے خیبر کی لڑائی میں جو کمبل مال غنیمت کی تقسیم سے قبل لے لیا تھا آگ بن کر اس پر بھڑک رہا ہے۔ جب لوگوں نے یہ سنا تو ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک یا دو تسمے لے کر آیا۔ آپ نے فرمایا یہ آگ کا تسمہ تھا یا یہ فرمایا یہ دونوں تسمے آگ کے تھے۔
