قیدی سے مال لے کر اس کو چھوڑ دینے کا بیان
راوی: احمد بن مریم , سعید بن حکم , لیث عقیل , ابن شہاب , عروہ بن زبیر , مروان اور مسور بن مخرمہ
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا عَمِّي يَعْنِي سَعِيدَ بْنَ الْحَکَمِ قَالَ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ وَذَکَرَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ مَرْوَانَ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ حِينَ جَائَهُ وَفْدُ هَوَازِنَ مُسْلِمِينَ فَسَأَلُوهُ أَنْ يَرُدَّ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعِي مَنْ تَرَوْنَ وَأَحَبُّ الْحَدِيثِ إِلَيَّ أَصْدَقُهُ فَاخْتَارُوا إِمَّا السَّبْيَ وَإِمَّا الْمَالَ فَقَالُوا نَخْتَارُ سَبْيَنَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَثْنَی عَلَی اللَّهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ إِخْوَانَکُمْ هَؤُلَائِ جَائُوا تَائِبِينَ وَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْهِمْ سَبْيَهُمْ فَمَنْ أَحَبَّ مِنْکُمْ أَنْ يُطَيِّبَ ذَلِکَ فَلْيَفْعَلْ وَمَنْ أَحَبَّ مِنْکُمْ أَنْ يَکُونَ عَلَی حَظِّهِ حَتَّی نُعْطِيَهُ إِيَّاهُ مِنْ أَوَّلِ مَا يُفِيئُ اللَّهُ عَلَيْنَا فَلْيَفْعَلْ فَقَالَ النَّاسُ قَدْ طَيَّبْنَا ذَلِکَ لَهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا لَا نَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْکُمْ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ فَارْجِعُوا حَتَّی يَرْفَعَ إِلَيْنَا عُرَفَاؤُکُمْ أَمْرَکُمْ فَرَجَعَ النَّاسُ وَکَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ فَأَخْبَرُوهُمْ أَنَّهُمْ قَدْ طَيَّبُوا وَأَذِنُوا
احمد بن مریم، سعید بن حکم، لیث عقیل، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت مروان اور حضرت مسور بن مخرمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ بیان فرمایا جس وقت کہ قبیلہ ہوازن کے لوگ مسلمان ہو کر آئے اور انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے قیدی اور اموال واپس کرنے کی درخواست کی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا میرے پاس تمہاری دونوں چیزیں موجود ہیں لیکن میرے نزدیک وہی بات زیادہ پسند ہے جو زیادہ مبنی برحقیقت ہے تم یا تو اپنے قیدیوں کو واپس لے لو اپنے مالوں کو۔ تو وہ بو لے ہم اپنے قیدی واپس لیتے ہیں۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا لوگو! یہ تمہارے بھائی ہیں جو کفر وشرک سے تائب ہو کر تمہارے پاس آئے ہیں۔ میں نے تو یہ مناسب جانا کہ ان کے قیدی ان کو لوٹا دوں پس تم میں سے جو شخص خوش دلی سے چاہے وہ بتادے اور جو شخص یہ چاہے کہ اس کا حصہ اس کو لازمی طور پر ملنا ہی چاہئے تو جب بھی اللہ تعالیٰ ہمیں مال غنیمت عطا فرمائے گا ہم اس کا بدلہ اس میں سے دیدیں گے۔ لوگوں نے کہا ہم اس پر بخوشی راضی ہیں۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا ہمیں نہیں معلوم کہ تم میں سے کس نے رضا مندی ظاہر کی اور کس نے نہیں لہذا اب تم جاؤ اور اپنے اس معاملہ کو اپنے اپنے سرداروں کے سامنے پیش کرو۔ پس سب لوگ چلے گئے اور انہوں نے اپنے اپنے سرداروں سے بات کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خبر دی کہ وہ بھی بخوشی قیدیوں کی رہائی پر رضا مند ہیں۔
