سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 926

قیدی سے مال لے کر اس کو چھوڑ دینے کا بیان

راوی: عبداللہ بن محمد , محمد بن سلمہ بن اسحق , یحیی بن عباد , عباد بن عبداللہ بن زبیر , عائشہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ يَحْيَی بْنِ عَبَّادٍ عَنْ أَبِيهِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا بَعَثَ أَهْلُ مَکَّةَ فِي فِدَائِ أَسْرَاهُمْ بَعَثَتْ زَيْنَبُ فِي فِدَائِ أَبِي الْعَاصِ بِمَالٍ وَبَعَثَتْ فِيهِ بِقِلَادَةٍ لَهَا کَانَتْ عِنْدَ خَدِيجَةَ أَدْخَلَتْهَا بِهَا عَلَی أَبِي الْعَاصِ قَالَتْ فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَقَّ لَهَا رِقَّةً شَدِيدَةً وَقَالَ إِنْ رَأَيْتُمْ أَنْ تُطْلِقُوا لَهَا أَسِيرَهَا وَتَرُدُّوا عَلَيْهَا الَّذِي لَهَا فَقَالُوا نَعَمْ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ عَلَيْهِ أَوْ وَعَدَهُ أَنْ يُخَلِّيَ سَبِيلَ زَيْنَبَ إِلَيْهِ وَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدَ بْنَ حَارِثَةَ وَرَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ کُونَا بِبَطْنِ يَأْجَجَ حَتَّی تَمُرَّ بِکُمَا زَيْنَبُ فَتَصْحَبَاهَا حَتَّی تَأْتِيَا بِهَا

عبداللہ بن محمد، محمد بن سلمہ بن اسحاق ، یحیی بن عباد، عباد بن عبداللہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت ہے کہ جب اہل مکہ نے اپنے قیدیوں کے فدیئے بھیجے تو (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی) حضرت زینب نے اپنے شوہر ابوالعاص کے فدیہ میں مال بھیجا جس میں ان کا ایک ہار بھی تھا جو ان کو اپنی والدہ حضرت خدیجہ کی طرف سے ملا۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ ہار دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر شدید رقت طاری ہوگئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا اگر مناسب سمجھو تو زینب کی دلداری کی خاطر اس کے قیدی کو چھوڑ دو اور جو مال اس کا ہے وہ اسی کو لوٹادو۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس سے اتفاق کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوالعاص کو چھوڑتے وقت عہدلیا کہ وہ زینب کو ان کے پاس آنے سے نہیں روکیں گے۔ (کیونکہ اس وقت تک حضرت زینب مکہ میں تھیں اور ان کے شوہر ابوالعاص ایمان نہیں لائے تھے) اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زید بن حارثہ اور ایک انصاری شخص کو زینب کو لانے کے لئے مکہ روانہ فرمایا اور ان سے فرمایا جب تک زینب تمہارے پاس نہ پہنچ جائیں تم بطن یا جج میں ٹھہرے رہنا اور جب وہ جائیں تو ان کے ساتھ رہنا اور ان کو لے کر یہاں آنا۔

Narrated Aisha, Ummul Mu'minin:
When the people of Mecca sent about ransoming their prisoners Zaynab sent some property to ransom Abul'As, sending among it a necklace of hers which Khadijah had had, and (which she) had given to her when she married Abul'As. When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) saw it, he felt great tenderness about it and said: If you consider that you should free her prisoner for her and return to her what belongs to her, (it will be well). They said: Yes. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) made an agreement with him that he should let Zaynab come to him, and the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) sent Zayd ibn Harithah and a man of the Ansar (the Helpers) and said: Wait in the valley of Yajij till Zaynab passes you, then you should accompany her and bring her back.

یہ حدیث شیئر کریں