سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 905

جنگ میں عورتوں کے قتل کی ممانعت

راوی: عبداللہ بن محمد , محمد بن سلمہ , محمد بن اسحق , محمد بن جعفر بن زبیر , عروہ بن زبیر , عائشہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمْ يُقْتَلْ مِنْ نِسَائِهِمْ تَعْنِي بَنِي قُرَيْظَةَ إِلَّا امْرَأَةٌ إِنَّهَا لَعِنْدِي تُحَدِّثُ تَضْحَکُ ظَهْرًا وَبَطْنًا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْتُلُ رِجَالَهُمْ بِالسُّيُوفِ إِذْ هَتَفَ هَاتِفٌ بِاسْمِهَا أَيْنَ فُلَانَةُ قَالَتْ أَنَا قُلْتُ وَمَا شَأْنُکِ قَالَتْ حَدَثٌ أَحْدَثْتُهُ قَالَتْ فَانْطَلَقَ بِهَا فَضُرِبَتْ عُنُقُهَا فَمَا أَنْسَی عَجَبًا مِنْهَا أَنَّهَا تَضْحَکُ ظَهْرًا وَبَطْنًا وَقَدْ عَلِمَتْ أَنَّهَا تُقْتَلُ

عبداللہ بن محمد، محمد بن سلمہ، محمد بن اسحاق ، محمد بن جعفر بن زبیر، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت ہے کہ بنی قریظہ کی عورتوں میں سے کوئی عورت نہیں ماری گئی مگر ایک عورت جو میرے پاس بیٹھی تھی اور باتیں کر رہی تھی اور ہنس رہی تھی اس طرح کہ اس کی پیٹھ اور پیٹ میں بل پڑ پڑ جا رہے تھے۔ حالانکہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس قبیلہ کے مردوں کو بازار میں قتل کرنے کا حکم فرما رہے تھے اتنے میں ایک پکارنے والے نے اس کا نام لے کر پکارا کہ فلاں عورت کون ہے؟ اس نے کہا میں ہوں میں نے اس سے پوچھا کہ آخر ماجرا کیا ہے؟ (کہ تجھے قتل کے لئے بلایا جا رہا ہے حالانکہ عورتوں کا قتل ممنوع ہے) وہ بولی میں نے ایک ایسی ہی حرکت کی ہے (یعنی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گالی دی ہے) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ پھر وہ پکارنے والا اس عورت کو لے گیا اور اس کی گردن ماردی گئی اور میں اب تک نہیں بھولی جیسا اس وقت مجھے تعجب ہوا تھا وہ ہنستی جاتی تھی اور اس کے پیٹھ اور پیٹ پر بل پڑ پڑ جاتے تھے حالانکہ اس کو معلوم تھا کہ وہ قتل کی جانے والی ہے۔

Narrated Aisha, Ummul Mu'minin:
No woman of Banu Qurayzah was killed except one. She was with me, talking and laughing on her back and belly (extremely), while the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) was killing her people with the swords. Suddenly a man called her name: Where is so-and-so? She said: I I asked: What is the matter with you? She said: I did a new act. She said: The man took her and beheaded her. She said: I will not forget that she was laughing extremely although she knew that she would be killed.

یہ حدیث شیئر کریں