تین طلاقوں والی خاتون کے واسطے عدت کے درمیان مکان سے نکلنے کی اجازت کے متعلق
راوی: ابو بکر بن اسحاق , ابوجواب , عمار , ابواسحاق , فاطمہ بنت قیس
أَخْبَرَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَقَ الصَّاغَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ قَالَ حَدَّثَنَا عَمَّارٌ هُوَ ابْنُ رُزَيْقٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ قَالَتْ طَلَّقَنِي زَوْجِي فَأَرَدْتُ النُّقْلَةَ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ انْتَقِلِي إِلَی بَيْتِ ابْنِ عَمِّکِ عَمْرِو بْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ فَاعْتَدِّي فِيهِ فَحَصَبَهُ الْأَسْوَدُ وَقَالَ وَيْلَکَ لِمَ تُفْتِي بِمِثْلِ هَذَا قَالَ عُمَرُ إِنْ جِئْتِ بِشَاهِدَيْنِ يَشْهَدَانِ أَنَّهُمَا سَمِعَاهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِلَّا لَمْ نَتْرُکْ کِتَابَ اللَّهِ لِقَوْلِ امْرَأَةٍ لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ
ابو بکر بن اسحاق، ابوجواب، عمار، ابواسحاق، حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ جس وقت میرے شوہر نے مجھ کو طلاق دے دی تو میں نے اس جگہ سے چلے جانے کا ارادہ کیا چنانچہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے چچازاد بھائی حضرت عمرو بن مکتوم کے مکان میں چلی جاؤ اور تم اسی جگہ پر عدت گزارو۔ یہ بات سن کر حضرت اسود نے ان کو کنکری ماری کہ تمہاری ہلاکت ہو جائے تم اس قسم کا فتوی کس وجہ سے دے رہی ہو۔ پھر حضرت عمر نے فرمایا کہ اگر تم رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس فرمان مبارک پر دو گواہ پیش کرو تو ٹھیک ہے ورنہ ہم تو کتاب اللہ کو ایک خاتون کی وجہ سے نہیں چھوڑ سکتے اور وہ آیت کریمہ یہ ہے" لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ" یعنی تم ان کو ان کے مکان سے نہ نکالو اور وہ نہ خود ہی مکانوں سے نکلیں۔ البتہ اگر وہ واضح طور پر برے کام کا ارتکاب کریں تو ان کو مکانوں سے نکال دیا جائے۔
It was narrated from Jabir that his maternal aunt was divorced, and she wanted to go out to some date palms of hers, but she met a man who told her not to do that. She went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم , and he said: “Go out and take the harvest of your date palms, for perhaps you will give Zakah or do some good (give voluntary charity).” (Sahih)
