تین طلاقوں والی خاتون کے واسطے عدت کے درمیان مکان سے نکلنے کی اجازت کے متعلق
راوی: عبد الحمید بن محمد , مخلد , ابن جریج , عطاء , عبدالرحمن بن عاصم فاطمہ بنت قیس
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَاصِمٍ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ أَخْبَرَتْهُ وَکَانَتْ عِنْدَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ أَنَّهُ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا وَخَرَجَ إِلَی بَعْضِ الْمَغَازِي وَأَمَرَ وَکِيلَهُ أَنْ يُعْطِيَهَا بَعْضَ النَّفَقَةِ فَتَقَالَّتْهَا فَانْطَلَقَتْ إِلَی بَعْضِ نِسَائِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ عِنْدَهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ طَلَّقَهَا فُلَانٌ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا بِبَعْضِ النَّفَقَةِ فَرَدَّتْهَا وَزَعَمَ أَنَّهُ شَيْئٌ تَطَوَّلَ بِهِ قَالَ صَدَقَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْتَقِلِي إِلَی أُمِّ کُلْثُومٍ فَاعْتَدِّي عِنْدَهَا ثُمَّ قَالَ إِنَّ أُمَّ کُلْثُومٍ امْرَأَةٌ يَکْثُرُ عُوَّادُهَا فَانْتَقِلِي إِلَی عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ فَإِنَّهُ أَعْمَی فَانْتَقَلَتْ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ فَاعْتَدَّتْ عِنْدَهُ حَتَّی انْقَضَتْ عِدَّتُهَا ثُمَّ خَطَبَهَا أَبُو الْجَهْمِ وَمُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ فَجَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْتَأْمِرُهُ فِيهِمَا فَقَالَ أَمَّا أَبُو الْجَهْمِ فَرَجُلٌ أَخَافُ عَلَيْکِ قَسْقَاسَتَهُ لِلْعَصَا وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ فَرَجُلٌ أَمْلَقُ مِنْ الْمَالِ فَتَزَوَّجَتْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ بَعْدَ ذَلِکَ
عبد الحمید بن محمد، مخلد، ابن جریج، عطاء، حضرت عبدالرحمن بن عاصم حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نقل کرتی ہیں کہ وہ قبیلہ بنومخزوم کے ایک آدمی کے نکاح میں تھیں اس نے ان کو تین طلاقیں دے دیں اور کسی جہاد میں وہ چلا گیا اور اس نے جاتے ہوئے اپنے وکیل کو حکم دیا کہ اس کو کچھ خرچہ دے دینا۔ اس نے خرچہ دیا تو حضرت فاطمہ نے اس کو کم سمجھ کر واپس فرما دیا اور بعض حضرات ازواج مطہرات کے پاس تشریف لے گئیں چنانچہ جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو وہ وہیں پر تھیں۔ انہوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتلایا کہ یہ حضرت فاطمہ بنت قیس ہے ان کو ان کے شوہر نے طلاق دے دی ہے اور کچھ خرچہ بھی روانہ کیا ہے جس کو اس نے واپس کر دیا ہے (کہ یہ کم ہے) اس شخص کا کہنا ہے کہ یہ بھی اس کا احسان ہے کہ وہ کچھ تو دے رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ سچ کہہ رہا ہے۔ تم اس طریقہ سے کرو کہ تم حضرت ام کلثوم کے گھر منتقل ہوجاؤ اور تم اپنی عدت مکمل کر لو۔ پھر فرمایا لیکن ام کلثوم کے گھر لوگوں کی آمدورفت زیادہ رہتی ہے اس وجہ سے تم حضرت عبداللہ بن ام مکتوم کے گھر چلی جاؤ اس لئے کہ وہ ایک نابینا شخص ہیں چنانچہ وہ حضرت عبداللہ بن ام مکتوم کے گھر منتقل ہو گئیں اور وہیں عدت گزاری جس وقت عدت مکمل ہوگئی تو حضرت ابوجہیم اور حضرت معاویہ بن ابی سفیان نے ان کو نکاح کے پیغامات بھیجے۔ اس پر وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے انہوں نے مشورہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ کو تمہارے بارے میں لاٹھی کا اندیشہ ہے کہ جب کہ حضرت ابومعاویہ ایک مفلس شخص ہیں یہ بات سن کر حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نکاح کر لیا۔
It was narrated from Abu Salamah bin ‘Abdur-Rahman that Fatimah bint Qais told him that she was married to Abu ‘Amr bin Hafs bin Al-Mughira, who divorced her by giving her the last of three divorces. Fatimah said that she came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and consulted him about leaving her house. He told her to move to the house of Ibn Umm Maktum, the blind man. Marwan refused to believe Fatimah about the divorced woman leaving her house. ‘Urwah said: “Aishah denounced Fatimah for that.” (Sahih)
