صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ پینے کی چیزوں کا بیان ۔ حدیث 824

بااعتماد میزبان کے ہاں اپنے ساتھ کسی اور آدمی کو لے جانے کے جواز میں

راوی: عبد بن حمید , خالد بن مخلد بجلی , محمد بن موسی , عبداللہ بن عبداللہ بن ابی طلحہ , انس بن مالک

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ الْبَجَلِيُّ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَقَالَ فِيهِ ثُمَّ أَکَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَکَلَ أَهْلُ الْبَيْتِ وَأَفْضَلُوا مَا أَبْلَغُوا جِيرَانَهُمْ

عبد بن حمید، خالد بن مخلد بجلی، محمد بن موسی، عبداللہ بن عبداللہ بن ابی طلحہ، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث منقول ہے اس میں ہے کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا کھایا اور گھر والوں نے بھی کھانا کھایا (اوراس کے باوجود اتنا کھانا) جو بچ گیا وہ ہم نے اپنے ہمسایوں کو بھیج دیا۔

Anas b. Malik reported this hadith (with a slight variation of wording) Then AlIah's Messenger (may peace be upon him) ate and the people of his house also ate, but (still) there was left a surplus, which they sent to their neighbours.

یہ حدیث شیئر کریں