صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ پینے کی چیزوں کا بیان ۔ حدیث 819

بااعتماد میزبان کے ہاں اپنے ساتھ کسی اور آدمی کو لے جانے کے جواز میں

راوی: یحیی بن یحیی , مالک بن انس , اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ , انس بن مالک ,

و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُا قَالَ أَبُو طَلْحَةَ لِأُمِّ سُلَيْمٍ قَدْ سَمِعْتُ صَوْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَعِيفًا أَعْرِفُ فِيهِ الْجُوعَ فَهَلْ عِنْدَکِ مِنْ شَيْئٍ فَقَالَتْ نَعَمْ فَأَخْرَجَتْ أَقْرَاصًا مِنْ شَعِيرٍ ثُمَّ أَخَذَتْ خِمَارًا لَهَا فَلَفَّتْ الْخُبْزَ بِبَعْضِهِ ثُمَّ دَسَّتْهُ تَحْتَ ثَوْبِي وَرَدَّتْنِي بِبَعْضِهِ ثُمَّ أَرْسَلَتْنِي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَذَهَبْتُ بِهِ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ وَمَعَهُ النَّاسُ فَقُمْتُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَکَ أَبُو طَلْحَةَ قَالَ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ أَلِطَعَامٍ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَنْ مَعَهُ قُومُوا قَالَ فَانْطَلَقَ وَانْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ حَتَّی جِئْتُ أَبَا طَلْحَةَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ قَدْ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ وَلَيْسَ عِنْدَنَا مَا نُطْعِمُهُمْ فَقَالَتْ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَةَ حَتَّی لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُ حَتَّی دَخَلَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلُمِّي مَا عِنْدَکِ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ فَأَتَتْ بِذَلِکَ الْخُبْزِ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفُتَّ وَعَصَرَتْ عَلَيْهِ أُمُّ سُلَيْمٍ عُکَّةً لَهَا فَأَدَمَتْهُ ثُمَّ قَالَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ حَتَّی أَکَلَ الْقَوْمُ کُلُّهُمْ وَشَبِعُوا وَالْقَوْمُ سَبْعُونَ رَجُلًا أَوْ ثَمَانُونَ

یحیی بن یحیی، مالک بن انس، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، انس بن مالک، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی والدہ سے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز میں کچھ کمزوری محسوس کی ہے میں سمجھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھوک لگی ہوئی ہے تو کیا تیرے پاس کوئی چیز ہے حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ہاں پھر ام سلیم نے جو کی روٹیاں لیں اور چادر لے کر اس میں ان روٹیوں کو لپیٹا اور پھر ان کو میرے کپڑوں کے نیچے چھپا دیا اور کپڑے کا کچھ حصہ مجھے اوڑھا دیا پھر انہوں نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھیج دیا حضرت انس فرماتے ہں کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گیا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں تشریف فرما پایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ اور لوگ بھی تھے میں کھڑا رہا تو رسول اللہ نے فرمایا کیا تجھے ابوطلحہ نے بھیجا ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا کھانے کے لئے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا اٹھو آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے اور میں ان سب سے آگے آگے چلا یہاں تک کہ میں نے حضرت ابوطلحہ کو آکر اس کی خبر دی تو حضرت ابوطلحہ کہنے لگے اے ام سلیم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنے ساتھیوں کو لے کر آگئے ہیں اور ہمارے پاس تو ان سب کو کھلانے کے لئے کچھ نہیں ہے حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگیں کہ اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں پھر حضرت ابوطلحہ چلے یہاں تک کہ آگے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ(ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر) تشریف لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ام سلیم! تیرے پاس جو کچھ بھی ہے وہ لے آ ام سلیم وہی روٹیاں لے کر آگئیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم فرمانے پر ان روٹیوں کو ٹکڑے کیا گیا حضرت ام سلیم نے تھوڑا سا گھی جو ان کے پاس موجود تھا وہ ان روٹیوں پر نچوڑ دیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اللہ تعالیٰ کو منظور تھا اس میں برکت کی دعا فرمائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دس آدمیوں کو بلاؤ دس کو بلایا گیا تو انہوں نے کھانا کھایا یہاں تک کہ وہ خوب سیر ہو گئے پھر وہ چلے گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دس آدمیوں کو بلاؤ دس آدمیوں کو بلایا گیا یہاں تک کہ ان سب لوگوں نے کھانا کھایا اور خوب سیر ہو گئے اور سب آدمی تقریبا ستر یا اسی کی تعداد میں تھے۔

Anas b. Malik reported that Abu Talha said to Umm Sulaim: I felt some feebleness in the voice of Allah's Messenger (may peace be upon him) and perceived that it was due to hunger; so have you anything with you? She said: Yes. She brought out barley loaves, then took out a head-covering of hers, in a part of which she wrapped those loaves and then put them beneath my mantle and covered me with a part of it. She then sent me to Allah's Messenger (may peace be upon him). I set forth and found Allah's Messenger (may peace be upon him) sitting in the mosque in the company of some persons. I stood near them, whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Has Abu Talha sent you? I said, Yes. He said: Is it for a feast? I said. Yes. Thereupon Allah's messenger (may peace be upon him) said to those who were with him to get up. He went forth and so I did before them, until I came to Abu Talha and informed him. Abu Talba said: Umm Sulaim, here comes Allah's Messenger (may peace be upon him) along with people and we do not have enough (food) to feed them. She said: Allah and His Messenger know best. Abu Talha went out (to receive him) until he met Allah's Messenger (may peace be upon him) and Allah's Apostle (may peace be upon him) came forward along with him until they both (Allah's Messenger, along with Abu Talha) came in. Then Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Umm Sulaim, bring forth that which you have with you. She brought the bread. Allah's Messenger (may peace be upon him) commanded that the bread be broken into small pieces, and when Umm Sulaim had squeezed a small waterskin and put seasoning on it, Allah's Messenger (may peace be upon him) recited something regarding it what Allah wished him to say. He then said: Allow ten (guests to come in and have their meals). He permitted them; they ate until they had their fill. They then went out. He (the Holy Prophet) again said: Permit ten (more) and he (the host gave permission to them. They ate until they had enough. Then they went out. he again said: Permit ten (more) until all the people had eaten to their fill, and they were seventy or eighty persons.

یہ حدیث شیئر کریں