سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ نکاح سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 1254

اسلام قبول کرنے کی شرط رکھ کر نکاح کرنا

راوی: محمد بن نضر بن مساور , جعفر بن سلیمان , ثابت , انس

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ مُسَاوِرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ خَطَبَ أَبُو طَلْحَةَ أُمَّ سُلَيْمٍ فَقَالَتْ وَاللَّهِ مَا مِثْلُکَ يَا أَبَا طَلْحَةَ يُرَدُّ وَلَکِنَّکَ رَجُلٌ کَافِرٌ وَأَنَا امْرَأَةٌ مُسْلِمَةٌ وَلَا يَحِلُّ لِي أَنْ أَتَزَوَّجَکَ فَإِنْ تُسْلِمْ فَذَاکَ مَهْرِي وَمَا أَسْأَلُکَ غَيْرَهُ فَأَسْلَمَ فَکَانَ ذَلِکَ مَهْرَهَا قَالَ ثَابِتٌ فَمَا سَمِعْتُ بِامْرَأَةٍ قَطُّ کَانَتْ أَکْرَمَ مَهْرًا مِنْ أُمِّ سُلَيْمٍ الْإِسْلَامَ فَدَخَلَ بِهَا فَوَلَدَتْ لَهُ

محمد بن نضر بن مساور، جعفر بن سلیمان، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نکاح کا پیغام بھیجا۔ ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا اللہ کی قسم ابوطلحہ رضی اللہ تم رد کرنے کے لائق نہیں ہو (یعنی تمہاری گزارش منظور ہو گی) مگر اس وجہ سے کہ تم کافر ہو اور میں مسلمان ہوں میرے واسطے حلال اور جائز نہیں ہے کہ میں تم سے نکاح کروں البتہ اگر تم اسلام قبول کر لو۔ پس تمہارا اسلام قبول کرنا تمہارا مہر ہوگا۔ یعنی میں مہر کسی دوسری چیز کا مقرر نہیں کرتی صرف تمہارا اسلام قبول کرنا ہی مہر ہے اور میں تم سے کچھ اور نہیں مانگتی۔ پھر حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسلام قبول کر لیا اور مہر وہی رہا اور حضرت ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بعد حدیث کے راوی ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایسی عورت نہیں سنی کہ جس کا مہر حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے زیادہ باعزت ہو اس لئے کہ حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا مہر اسلام تھا اور اسلام سے زیادہ باعزت کونسی چیز ہوسکتی ہے؟ اور حضرت ابوطلحہ نے ان سے صحبت کی اور حضرت ام سلیم سے بچے بھی پیدا ہوئے۔

It was narrated from Anas that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم manumitted Safiyyah and made that her dowry. (Sahih).

یہ حدیث شیئر کریں