طواف اضافہ کا بیان
راوی: احمد بن حنبل , یحیی بن معین , ابن ابی عدی محمد بن اسحق , ابوعبید بن عبداللہ بن زمعہ , زینب بنت ابوسلمہ , ام سلمہ ا
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَيَحْيَی بْنُ مَعِينٍ الْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ عَنْ أَبِيهِ وَعَنْ أُمِّهِ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ يُحَدِّثَانِهِ جَمِيعًا ذَاکَ عَنْهَا قَالَتْ کَانَتْ لَيْلَتِي الَّتِي يَصِيرُ إِلَيَّ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَائَ يَوْمِ النَّحْرِ فَصَارَ إِلَيَّ وَدَخَلَ عَلَيَّ وَهْبُ بْنُ زَمْعَةَ وَمَعَهُ رَجُلٌ مِنْ آلِ أَبِي أُمَيَّةَ مُتَقَمِّصَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِوَهْبٍ هَلْ أَفَضْتَ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْزِعْ عَنْکَ الْقَمِيصَ قَالَ فَنَزَعَهُ مِنْ رَأْسِهِ وَنَزَعَ صَاحِبُهُ قَمِيصَهُ مِنْ رَأْسِهِ ثُمَّ قَالَ وَلِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ هَذَا يَوْمٌ رُخِّصَ لَکُمْ إِذَا أَنْتُمْ رَمَيْتُمْ الْجَمْرَةَ أَنْ تَحِلُّوا يَعْنِي مِنْ کُلِّ مَا حُرِمْتُمْ مِنْهُ إِلَّا النِّسَائَ فَإِذَا أَمْسَيْتُمْ قَبْلَ أَنْ تَطُوفُوا هَذَا الْبَيْتَ صِرْتُمْ حُرُمًا کَهَيْئَتِکُمْ قَبْلَ أَنْ تَرْمُوا الْجَمْرَةَ حَتَّی تَطُوفُوا بِهِ
احمد بن حنبل، یحیی بن معین، ابن ابی عدی محمد بن اسحاق ، ابوعبید بن عبداللہ بن زمعہ، زینب بنت ابوسلمہ، حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ یوم النحر کی شام (کے بعد آنے والی) رات وہی تھی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس رہتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اتنے میں وہب بن زمعہ اور ان کے ساتھ ایک اور شخص ابوامیہ کی نسل میں سے کرتا پہنے ہوئے آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہب سے پوچھا اے ابوعبداللہ تم طواف اضافہ کر چکے ہو؟ انہوں نے کہا نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واللہ (ابھی طواف نہیں کیا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنی قمیض اتار ڈالو انہوں نے اپنی قمیض اتار ڈالی اور ان کے ساتھی نے بھی اتار ڈالی پھر دریافت کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا کیوں فرمایا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ وہ دن ہے جب تم اس میں کنکریاں مار چکو تو تم پر وہ سب چیزیں حلال ہو جائیں گی جو احرام کی حالت میں حرام تھیں سوائے عورتوں کے پس اگر تم نے طواف سے پہلے شام (رات) کی (یعنی رات سے پہلے طواف نہ کیا) تو تمہارا احرام باقی رہے گا جیسا کہ کنکریاں مارنے سے قبل تھا یہاں تک کہ تم طواف کر لو۔
