سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ میقاتوں سے متعلق احادیث ۔ حدیث 966

ودائی محسر سے تیزی سے گزرنے کا بیان

راوی: ابراہیم بن ہارون , حاتم بن اسماعیل , جعفر بن محمد

أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَارُونَ قَالَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ دَخَلْنَا عَلَی جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ فَقُلْتُ أَخْبِرْنِي عَنْ حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَفَعَ مِنْ الْمُزْدَلِفَةِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَأَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ الْعَبَّاسِ حَتَّی أَتَی مُحَسِّرًا حَرَّکَ قَلِيلًا ثُمَّ سَلَکَ الطَّرِيقَ الْوُسْطَی الَّتِي تُخْرِجُکَ عَلَی الْجَمْرَةِ الْکُبْرَی حَتَّی أَتَی الْجَمْرَةَ الَّتِي عِنْدَ الشَّجَرَةِ فَرَمَی بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاةٍ مِنْهَا حَصَی الْخَذْفِ رَمَی مِنْ بَطْنِ الْوَادِي

ابراہیم بن ہارون، حاتم بن اسماعیل، جعفر بن محمد فرماتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حج کے بارے میں دریافت کیا انہوں نے فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مزدلفہ سے سورج نکلنے سے قبل روانہ ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ساتھ حضرت فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو لے لیا (یعنی سوار کر لیا) جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وادی محسر میں پہنچ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک اونٹ کو تیز کر لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس راستہ پر چلے جو کہ درخت کے نزدیک ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سات کنکریاں ماریں اور ہر ایک کنکری مارتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تکبیر پڑھتے تھے یعنی اللہ اکبر فرماتے یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وادی کے اندر کی طرف سے چھوٹی چھوٹی کنکریاں ماریں۔

Ja’far bin Muhammad narrated that his father said: “We entered upon Jabir bin ‘Abdullah and I said: ‘Tell me about the Hajj of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم .‘ He said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم moved on from Al-Muzdalifah before the sun rose, and Al-Facll bin ‘Abbas rode behind him. When he came to Mubassir he sped up a little, then he followed the middle road that brings you out at the largest Jamrat. When he came to the Jamrat which is by the tree, he threw seven pebbles, saying the Takbir with each one, (using) pebbles the size of date stones of fingertips, and he threw from the bottom of the valley.” (Sahih).

یہ حدیث شیئر کریں