سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ مناسک حج کا بیان ۔ حدیث 185

اگر کوئی وقوف عرفہ نہ پائے تو کیا کرے؟

راوی: محمد بن کثیر , سفیان , بکیر , عطاء , عبدالرحمن , بن یعمر الدیلی

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي بُکَيْرُ بْنُ عَطَائٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمَرَ الدِّيلِيِّ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِعَرَفَةَ فَجَائَ نَاسٌ أَوْ نَفَرٌ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ فَأَمَرُوا رَجُلًا فَنَادَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ الْحَجُّ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا فَنَادَی الْحَجُّ الْحَجُّ يَوْمُ عَرَفَةَ مَنْ جَائَ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ مِنْ لَيْلَةِ جَمْعٍ فَتَمَّ حَجُّهُ أَيَّامُ مِنًی ثَلَاثَةٌ فَمَنْ تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ قَالَ ثُمَّ أَرْدَفَ رَجُلًا خَلْفَهُ فَجَعَلَ يُنَادِي بِذَلِکَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَکَذَلِکَ رَوَاهُ مِهْرَانُ عَنْ سُفْيَانَ قَالَ الْحَجُّ الْحَجُّ مَرَّتَيْنِ وَرَوَاهُ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ عَنْ سُفْيَانَ قَالَ الْحَجُّ مَرَّةً

محمد بن کثیر، سفیان، بکیر، عطاء، عبدالرحمن بن یعمر الدیلی سے روایت ہے کہ میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عرفہ میں تھے تو چند نجد کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے انہوں نے ایک شخص کو حکم دیا پس اس نے پکار کر پوچھا یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حج کس طرح ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی ایک آدمی کو حکم دیا تو اس نے بلند آواز میں جواب دیا کہ حج عرفہ کے دن ہے جو شخص دسویں شب کو فجر سے پہلے عرفہ میں آجائے گا تو اس کا حج پورا ہو جائے گا اور منیٰ میں رہنے کے تین دن ہیں جس نے دو دن کے اندر کوچ کرنے میں جلدی کی تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جس نے تاخیر کی اس پر بھی کچھ گناہ نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو اپنے پیچھے بٹھالیا اور وہ یہی پکارتے چلا گیا ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ اس کو مہران نے سفیان سے روایت کرتے ہوئے الحج الحج دو مرتبہ کہا ہے۔ اور یحیی بن سعید القطان نے سفیان سے الحج صرف ایک مرتبہ ذکر کیا ہے۔ وقوف عرفہ فرض ہے اس کا وقت نویں تاریخ کے زوال سے لے کر دسویں تاریخ کی شب میں طلوع فجر تک ہے اس کے درمیان اگر ایک ساعت بھی ٹھہر گیا تو اس کا حج صحیح ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں