جو شخص عمرہ کی نیت کرے اور ہدی ساتھ لے جائے
راوی: محمد بن عبداللہ بن مبارک , ابوہشام , وہیب بن خالد , منصور بن عبدالرحمن , امہ , اسماء بنت ابی بکر ا
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّهِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ قَالَتْ قَدِمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنْ مَکَّةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَکُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَحْلِلْ وَمَنْ کَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُقِمْ عَلَی إِحْرَامِهِ قَالَتْ وَکَانَ مَعَ الزُّبَيْرِ هَدْيٌ فَأَقَامَ عَلَی إِحْرَامِهِ وَلَمْ يَکُنْ مَعِي هَدْيٌ فَأَحْلَلْتُ فَلَبِسْتُ ثِيَابِي وَتَطَيَّبْتُ مِنْ طِيبِي ثُمَّ جَلَسْتُ إِلَی الزُّبَيْرِ فَقَالَ اسْتَأْخِرِي عَنِّي فَقُلْتُ أَتَخْشَی أَنْ أَثِبَ عَلَيْکَ
محمد بن عبداللہ بن مبارک، ابوہشام، وہیب بن خالد، منصور بن عبدالرحمن، امہ، اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج کے واسطے تلبیہ پڑھتے ہوئے روانہ ہوئے ہم جب مکہ مکرمہ کے پاس پہنچ گئے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو کوئی اپنے ساتھ ہدی نہ لے کر آیا ہو تو وہ شخص احرام کھول دے اور جس کے ساتھ ہدی ہو تو وہ شخص احرام کی ہی حالت میں رہے حضرت اسماء فرماتی ہیں کہ حضرت زبیر کے ساتھ چونکہ ہدی تھی اس وجہ سے وہ بھی احرام ہی میں تھے اور لیکن میں ان میں سے تھی جن کے پاس ہدی نہیں تھی۔ اس وجہ سے میں نے احرام کھول کر کپڑے پہن لئے اور خوشبو لگا لی اور حضرت زبیر (اپنے خاوند) کے پاس بیٹھ گئی۔ وہ کہنے لگے مجھ سے دور رہو میں نے عرض کیا کیوں؟ کیا آپ کو اس کا اندیشہ ہے کہ میں آپ پر کود پڑوں گی۔ (یعنی ہم بستر نہ ہو جاؤں)۔
It was narrated from Asma’ bint AbI Bakr who said: “We came with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم reciting the Talbiyah for Hajj. When we drew close to Makkah, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Whoever does not have a HadI with him, let him exit Thrarn. Whoever has a HadI with him, let him remain in Ihrarn.’ Az-Zubair had a HadI with him so he remained in Ihram, but I did not have a HadI with me so I exited Ihram, put on my ordinary garments, and put on some of my perfume. Then I sat down with Az Zubair and he said: ‘Go away from me.’ I said: ‘Are you afraid that I am going to jump on you?”
(Sahih)
