آیت کریمہ کا شان نزول
راوی: محمد بن بشار , محمد و عثمان بن عمر , شعبة , مغیرة , شعبی , محرر بن ابوہریرہ
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْمُغِيرَةِ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ الْمُحَرَّرِ بْنِ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جِئْتُ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ حِينَ بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی أَهْلِ مَکَّةَ بِبَرَائَةَ قَالَ مَا کُنْتُمْ تُنَادُونَ قَالَ کُنَّا نُنَادِي إِنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُؤْمِنَةٌ وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ وَمَنْ کَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ فَأَجَلُهُ أَوْ أَمَدُهُ إِلَی أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ فَإِذَا مَضَتْ الْأَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ فَإِنَّ اللَّهَ بَرِيئٌ مِنْ الْمُشْرِکِينَ وَرَسُولُهُ وَلَا يَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِکٌ فَکُنْتُ أُنَادِي حَتَّی صَحِلَ صَوْتِي
محمد بن بشار، محمد و عثمان بن عمر، شعبہ، مغیرة، شعبی، محرر بن ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سورت برأت مکہ مکرمہ والوں کو سنانے کے واسطے روانہ کیا تو میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ راوی کہتے ہیں میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا کہ آپ کس طرح سے اعلان کرتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ اعلان کرتے تھے کہ جنت میں صرف اہل ایمان داخل ہوں گے اور کوئی شخص خانہ کعبہ کا ننگا ہو کر طواف نہ کرے پھر جس آدمی کا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ کوئی معاملہ ہے تو اس کی مدت چار مہینہ تک ہے جس وقت چار مہینے مکمل ہو جائیں گے تو اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مشرکین سے بری ہیں۔ نیز اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اس قدر اعلان کیا کہ میری آواز بیٹھ گئی۔
It was narrated from Muharrar bin Abi Hurairah that his father said: “I came with ‘Ali bin Abi Talib when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sent him to the people of Makkah with news of the dissolution of treaty obligations.” He said: “How did you announce it?” He said: “We announced that no one would enter Paradise but a believing soul, no one was to circumambulate the House naked; whoever had a treaty with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم then for its period, or, it extended to four months, and when four months had passed, and that Allah is free from (all) obligations to the idolators and so is His Messenger. No idolator was to perform -Iajj after this year. I kept on announcing it until my voice grew hoarse.” (Hasan)
