جو آدمی حج اور عمرہ ایک ہی احرام میں ساتھ ساتھ ادا کرنے کی نیت کرے اور ہدی ساتھ نہ لے جائے تو اس کو کیا کرنا چاہیے؟
راوی: احمد بن الازمر , محمد بن عبداللہ انصاری , اشعث , حسن , انس
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَرَجْنَا مَعَهُ فَلَمَّا بَلَغَ ذَا الْحُلَيْفَةِ صَلَّی الظُّهْرَ ثُمَّ رَکِبَ رَاحِلَتَهُ فَلَمَّا اسْتَوَتْ بِهِ عَلَی الْبَيْدَائِ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ جَمِيعًا فَأَهْلَلْنَا مَعَهُ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَّةَ وَطُفْنَا أَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَحِلُّوا فَهَابَ الْقَوْمُ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لَأَحْلَلْتُ فَحَلَّ الْقَوْمُ حَتَّی حَلُّوا إِلَی النِّسَائِ وَلَمْ يَحِلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُقَصِّرْ إِلَی يَوْمِ النَّحْرِ
احمد بنازمر، محمد بن عبداللہ انصاری، اشعث، حسن، انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس وقت روانہ ہوئے تو ہم لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ساتھ تھے۔ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مقام ذوالحلیفہ پہنچ گئے تو نماز ظہر ادا کی۔ پھر اپنی اونٹنی پر سوار ہو گئے۔ جس وقت وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لے کر مقام بیداء پر سیدھی کھڑی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج اور عمرہ کرنے کے واسطے لبیک پڑھا اس پر ہم لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ اسی طریقہ سے کیا لیکن جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ مکرمہ پہنچ گئے اور ہم نے طواف کر لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو احرام کھولنے کا حکم فرمایا اس پر لوگ خوفزدہ ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر میرے پاس ہدی نہ ہوتی تو میں بھی احرام کھول دیتا۔ چنانچہ لوگوں نے احرام کھول دیا اور وہ اپنی بیویوں کے پاس نہیں گئے لیکن رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ تو احرام کھولا اور نہ ہی دس تاریخ تک بال کم کرائے (یعنی حلق نہیں کرایا)۔
It was narrated that Anas said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم set out and we set out with him. When he reached Dhul-Hulaifah he prayed Zuhr, then he rode his mount, and when it stood up with him at Al-Baida’, he initiated Ihram for Haff and ‘Umrah together, and we initiated Ihram with him. When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to Makkah and we had performed Tawaf, he told the people to exit Ihram but they hesitated. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to them: ‘Were it not for the fact that I have the HadI with me, I would have exited Ihram.’ So the people exited Ihram completely, such that intimacy with their wives became permissible. But the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم did not exit Ihram, and he did not cut his hair until the Day of Sacrifice.” (Sahih)
