مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان ۔ حدیث 1131

دنیا داری سے اجتناب کرو

راوی:

وعن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم هل من أحد يمشي على الماء إلا ابتلت قدماه ؟ قالوا لا يا رسول الله قال كذلك صاحب الدنيا لا يسلم من الذنوب . رواهما البيهقي في شعب الإيمان

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن، مجلس نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں موجود صحابہ سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کیا کوئی شخص پانی پر اس طرح چل سکتا ہے کہ اس کے پاؤں تر نہ ہوں؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا تو ممکن نہیں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ یہی حال دنیا دار کا ہے کہ وہ گناہوں سے محفوظ وسلامت نہیں رہتا۔ (ان دونوں روایتوں کو بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے)

تشریح :
جس شخص پر دنیا کی محبت غالب ہو، وہ تو کسی حالت میں بھی دنیا داری کے ساتھ گناہوں سے محفوظ نہیں رہ سکتا اور جس شخص پر گو دنیا کی محبت غالب نہ ہو لیکن اس کا بھی مال ودولت اور دنیاوی امور میں مبتلا ہونا اس کے دامن کو عام طور پر گناہوں سے آلودہ ہونے سے محفوظ نہیں رکھتا۔
اس ارشاد گرامی کا حاصل دولتمندوں اور مالداروں کو سخت خوف دلانا اور زہد دنیا کی طرف راغب کرنا ہے نیز اس امر کو بھی واضح کرنا مقصود ہے کہ ہر حالت میں آخرت کے نفع ونقصان کو دنیا کے نفع ونقصان پر ترجیح دینا چاہئے دنیاوی مال ودولت کے حامل وطلب گار کے لئے یہی احساس کافی ہونا چاہئے کہ آخرت کا نقصان وخسران فقر کی بہ نسبت مالداری میں زیادہ پوشیدہ ہے اور فقر کی یہی فضیلت کیا کم ہے کہ فقراء (جنہوں نے اپنے فقر وافلاس پر صبر وقناعت اختیار کیا ہوگا) جنت میں مالداروں سے پانچ سو سال پہلے داخل ہوں گے۔
اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دنیوی امور سے اجتناب اور اخروی امور میں انہماک کا حکم

یہ حدیث شیئر کریں