صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2177

تفسیر سورت والضحی مجاہد نے کہا، اذاسجی، جب برابر ہوجائے اور دوسروں نے کہا کہ اس کے معنی یہ ہیں کہ جب رات تاریک اور پرسکون ہوجائے، عائل، بچوں والا۔

راوی: احمد بن یونس , زبیر , اسود بن قیس , جندب بن سفیان

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ جُنْدُبَ بْنَ سُفْيَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ اشْتَکَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَقُمْ لَيْلَتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَجَائَتْ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ يَکُونَ شَيْطَانُکَ قَدْ تَرَکَکَ لَمْ أَرَهُ قَرِبَکَ مُنْذُ لَيْلَتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَالضُّحَی وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَی مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَمَا قَلَی

احمد بن یونس، زبیر، اسود بن قیس، جندب بن سفیان سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیمار ہوئے تو دو یا تین رات (تہجد کے لئے) کھڑے نہیں ہوئے، ایک عورت آئی اور کہا کہ اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے امید ہے کہ تمہارے شیطان نے تمہیں چھوڑ دیا، میں نے اس کو تمہارے پاس دو یا تین راتوں سے آتے ہوئے نہیں دیکھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت (وَالضُّحَی وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَی مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَمَا قَلَی) 93۔ الضحی) نازل فرمائی۔

Narrated Jundub bin Sufyan:
Once Allah's Apostle became sick and could not offer his night prayer (Tahajjud) for two or three nights. Then a lady (the wife of Abu Lahab) came and said, "O Muhammad! I think that your Satan has forsaken you, for I have not seen him with you for two or three nights!" On that Allah revealed:
'By the fore-noon, and by the night when it darkens, your Lord (O Muhammad) has neither forsaken you, nor hated you.' (93.1-3)

یہ حدیث شیئر کریں