صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2175

تفسیر سورت واللیل اذا یغشی اور ابن عباس نے کہا کہ حسنی بمعنی خلف (ثواب) ہے اور مجاہد نے کہا تردی بمعنی مات (مرگیا) ہے اور تلظی بمعنی توہج (جوش مارتا) ہے اور عبیداللہ بن عمیرنے تتلظی پڑھا ہے ۔

راوی: عثمان بن ابی شیبہ , جریر , منصور , سعد بن ابی عبیدہ , ابوعبدالرحمن سلمی , علی

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا فِي جَنَازَةٍ فِي بَقِيعِ الْغَرْقَدِ فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَعَدَ وَقَعَدْنَا حَوْلَهُ وَمَعَهُ مِخْصَرَةٌ فَنَکَّسَ فَجَعَلَ يَنْکُتُ بِمِخْصَرَتِهِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ وَمَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ إِلَّا کُتِبَ مَکَانُهَا مِنْ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَإِلَّا قَدْ کُتِبَتْ شَقِيَّةً أَوْ سَعِيدَةً قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نَتَّکِلُ عَلَی کِتَابِنَا وَنَدَعُ الْعَمَلَ فَمَنْ کَانَ مِنَّا مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَی عَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ وَمَنْ کَانَ مِنَّا مِنْ أَهْلِ الشَّقَائِ فَسَيَصِيرُ إِلَی عَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ قَالَ أَمَّا أَهْلُ السَّعَادَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ وَأَمَّا أَهْلُ الشَّقَاوَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ الشَّقَائِ ثُمَّ قَرَأَ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَی وَاتَّقَی وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَی الْآيَةَ

عثمان بن ابی شیبہ، جریر، منصور، سعد بن ابی عبیدہ، ابوعبدالرحمن سلمی، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ بقیع الغرقد میں ایک جنازے میں شریک تھے کہ ہم لوگوں کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور بیٹھ گئے، تو ہم بھی آپ کے اردگرد بیٹھ گئے، آپ کے پاس ایک چھڑی تھی آپ نے سرجھکا کر اس چھڑی سے زمین کو کریدنا شروع کردیا، پھر فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص اور مخلوق نہیں جس کا ٹھکانا جنت اور دوزخ میں اور بدبخت ونیک بخت ہونالکھ نہ دیا گیا ہو، ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! پھر ہم اپنی تقدیر پر کیوں نہ بھروسہ کرلیں اور کام کرنا چھوڑ دیں، چنانچہ ہم میں جو شخص اہل سعادت میں سے ہوگا وہ اہل سعادت کی طرف چلا جائے گا اور ہم میں سے جو بدبختوں میں سے ہوگا وہ بدبختوں کا سا عمل کرے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اہل سعادت نیک بختوں کے عمل میں آسانی دی جائے گی، اور اہل شقاوت کو بدبختوں کے اعمال آسان ہوں گے، پھر آپ نے آیت (فَأَمَّا مَنْ أَعْطَی وَاتَّقَی وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَی) 92۔ الیل) آخرتک پڑھی، یعنی جس نے دیا اور ڈرا اور نیکیوں کی تصدیق کی الخ

Narrated 'Ali:
While we were in a funeral procession in Baqi Al-Gharqad, Allah's Apostle came and sat down, and we sat around him. He had a small stick in his hand and he bent his head and started scraping the ground with it. He then said, "There is none among you, and no created soul but has his place written for him either in Paradise or in the Hell-Fire, and also has his happy or miserable fate (in the Hereafter) written for him." A man said, "O Allah's Apostle! Shall we depend upon what is written for us and give up doing (good) deeds? For whoever among us is destined to be fortunate (in the Hereafter), will join the fortunate peoples and whoever among us is destined to be miserable will do such deeds as are characteristic of the people who are destined to misery." The Prophet said, "Those who are destined to be happy (in the Hereafter) will find it easy and pleasant to do the deeds characteristic of those destined to happiness, while those who are to be among the miserable (in the Hereafter), will find it easy to do the deeds characteristic of those destined to misery." Then he recited: 'As for him who gives (in charity) and keeps his duty to Allah and believes in the Best reward from Allah, We will make smooth for him the path of ease. But he who is a greedy miser and thinks himself self sufficient, and gives the lie to the Best reward from Allah we will make smooth for him the path for evil.' (92.5-10)

یہ حدیث شیئر کریں