صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2174

تفسیر سورت واللیل اذا یغشی اور ابن عباس نے کہا کہ حسنی بمعنی خلف (ثواب) ہے اور مجاہد نے کہا تردی بمعنی مات (مرگیا) ہے اور تلظی بمعنی توہج (جوش مارتا) ہے اور عبیداللہ بن عمیرنے تتلظی پڑھا ہے ۔

راوی: یحیی , وکیع , اعمش , سعد بن عبیدہ , ابوعبدا لرحمن , علی

حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ کُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنْ الْجَنَّةِ وَمَقْعَدُهُ مِنْ النَّارِ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نَتَّکِلُ قَالَ لَا اعْمَلُوا فَکُلٌّ مُيَسَّرٌ ثُمَّ قَرَأَ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَی وَاتَّقَی وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَی فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَی إِلَی آخرالآية

آیت اور جس شخص نے بخل کیا اور بے نیاز ہوا۔
یحیی ، وکیع، اعمش، سعد بن عبیدہ، ابوعبدا لرحمن، حضرت علی کہتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص ایسا نہیں جس کا ٹھکانا جنت اور دوزخ میں نہ لکھ دیا ہو، ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! پھر لوگ اس پر بھروسہ کیوں نہ کرلیں؟ آپ نے فرمایا کہ نہیں (بلکہ) عمل کرو، اس لئے کہ ہر شخص کو اسی چیز میں آسانی ہوجاتی ہے جس کے لئے پیدا کیا گیا ہے، پھر آپ نے آیت (فَأَمَّا مَنْ أَعْطَی وَاتَّقَی وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَی) 92۔ الیل) (فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَی)92۔ الیل) تک پڑھی۔ (آیت) اور نیکیوں کو جھٹلایا۔

Narrated Ali:
We were in the company of the Prophet and he said, "There is none among you but has his place written for him, either in Paradise or in the Hell-Fire." We said, "O Allah's Apostle! Shall we depend (on this fact and give up work)?" He replied, "No! Carry on doing good deeds, for everybody will find easy (to do) such deeds as will lead him to his destined place." Then the Prophet recited: 'As for him who gives (in charity) and keeps his duty to Allah, and believes in the Best reward. We will make smooth for him the path of ease….the path for evil.' (92.5-10)

یہ حدیث شیئر کریں