صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2168

تفسیر سورت والشمّس وضحاہا اور مجاہد نے کہا بطغواھاسے مراد ہے اپنے گناہوں کے سبب اور لایخاف عقباھا کے معنی ہیں کہ وہ کسی سے بدلہ لینے سے نہیں ڈرتا ۔

راوی: موسیٰ بن اسمٰعیل , وہیب , ہشام , اپنے والد سے , وہ عبداللہ بن زمعہ

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَمْعَةَ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ وَذَکَرَ النَّاقَةَ وَالَّذِي عَقَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ انْبَعَثَ أَشْقَاهَا انْبَعَثَ لَهَا رَجُلٌ عَزِيزٌ عَارِمٌ مَنِيعٌ فِي رَهْطِهِ مِثْلُ أَبِي زَمْعَةَ وَذَکَرَ النِّسَائَ فَقَالَ يَعْمِدُ أَحَدُکُمْ فَيَجْلِدُ امْرَأَتَهُ جَلْدَ الْعَبْدِ فَلَعَلَّهُ يُضَاجِعُهَا مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ ثُمَّ وَعَظَهُمْ فِي ضَحِکِهِمْ مِنْ الضَّرْطَةِ وَقَالَ لِمَ يَضْحَکُ أَحَدُکُمْ مِمَّا يَفْعَلُ وَقَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلُ أَبِي زَمْعَةَ عَمِّ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ

موسی بن اسماعیل، وہیب، ہشام اپنے والد سے، وہ عبداللہ بن زمعہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے سنا تو آپ نے اونٹنی کا اور اس شخص کا ذکر کیا۔ جس نے اونٹنی کی کونچیں کاٹی تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب اس قوم کا بدبخت شخص اٹھا اس کے لئے وہ شخص اٹھا جو اپنے قبیلہ میں مفسد اور ابوزمعہ کی طرح قوی تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کا تذکرہ کیا اور فرمایا کہ تم میں سے ایک شخص اپنی بیوی کو غلام کی طرح کوڑا مارنے کا قصد کرتا ہے اور پھر اسی دن شام کو اس کے ساتھ ہم بستر ہوتا ہے پھر گوز سے ہنسنے کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نصیحت کی اور فرمایا کہ کیوں تم میں سے ایک شخص اس چیز پر ہنستا ہے جو خود کرتا ہے اور ابومعاویہ نے کہا کہ ہم سے ہشام نے انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے عبداللہ بن زمعہ سے روایت کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ابوزمعہ کیطرح جو زبیربن العوام کے چچا تھے۔

Narrated Abdullah bin Zama:
That he heard the Prophet delivering a sermon, and he mentioned the shecamel and the one who hamstrung it. Allah's Apostle recited:–
'When, the most wicked man among them went forth (to hamstrung the she-camel).' (91.12.) Then he said, "A tough man whose equal was rare and who enjoyed the protection of his people, like Abi Zama went forth to (hamstrung) it." The Prophet then mentioned about the women (in his sermon). "It is not wise for anyone of you to lash his wife like a slave, for he might sleep with her the same evening." Then he advised them not to laugh when somebody breaks wind and said, "Why should anybody laugh at what he himself does?"

یہ حدیث شیئر کریں