صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2164

تفسیر سورت سبح اسم ربک الا علیٰ !

راوی:

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَوَّلُ مَنْ قَدِمَ عَلَيْنَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ وَابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ فَجَعَلَا يُقْرِئَانِنَا الْقُرْآنَ ثُمَّ جَائَ عَمَّارٌ وَبِلَالٌ وَسَعْدٌ ثُمَّ جَائَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِي عِشْرِينَ ثُمَّ جَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا رَأَيْتُ أَهْلَ الْمَدِينَةِ فَرِحُوا بِشَيْئٍ فَرَحَهُمْ بِهِ حَتَّی رَأَيْتُ الْوَلَائِدَ وَالصِّبْيَانَ يَقُولُونَ هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ جَائَ فَمَا جَائَ حَتَّی قَرَأْتُ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَی فِي سُوَرٍ مِثْلِهَا

عبدان، عبدان کے والد، شعبہ، ابواسحاق، حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے جو سب سے پہلے ہمارے پاس پہنچے تو وہ مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابن ام مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے وہ دونوں ہم لوگوں کو قرآن پڑھانے لگے پھر عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے پھر حضرت عمر بن خطاب بیس صحابہ کے ساتھ آئے پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہم نے اہل مدینہ کو دیکھا کہ وہ اس سے پہلے اس قدر کسی چیز سے خوش نہ ہوئے تھے یہاں تک کہ میں نے بچیوں اور بچوں کو یہ کہتے ہوئے دیکھا کہ یہ اللہ کے رسول تشریف لے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لا نے سے پہلے میں نے ( سَبِّحْ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَی) اور اس جیسی چھوٹی چھوٹی سورتیں سیکھ لی تھیں۔

یہ حدیث شیئر کریں