باب (نیو انٹری)
راوی:
سُورَةُ إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ انْكَدَرَتْ انْتَثَرَتْ وَقَالَ الْحَسَنُ سُجِّرَتْ ذَهَبَ مَاؤُهَا فَلَا يَبْقَى قَطْرَةٌ وَقَالَ مُجَاهِدٌ الْمَسْجُورُ الْمَمْلُوءُ وَقَالَ غَيْرُهُ سُجِرَتْ أَفْضَى بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ فَصَارَتْ بَحْرًا وَاحِدًا وَالْخُنَّسُ تَخْنِسُ فِي مُجْرَاهَا تَرْجِعُ وَتَكْنِسُ تَسْتَتِرُ كَمَا تَكْنِسُ الظِّبَاءُ تَنَفَّسَ ارْتَفَعَ النَّهَارُ وَالظَّنِينُ الْمُتَّهَمُ وَالضَّنِينُ يَضَنُّ بِهِ وَقَالَ عُمَرُ النُّفُوسُ زُوِّجَتْ يُزَوَّجُ نَظِيرَهُ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ ثُمَّ قَرَأَ احْشُرُوا الَّذِينَ ظَلَمُوا وَأَزْوَاجَهُمْ عَسْعَسَ أَدْبَرَ
تفسیر سورہ ”اذاالشمس کو رت “!
”انکدرت بمعنے “انتثر ت(بکھر جائیں گے ) اور حسن نے کہا سجرت اس کا پانی خشک ہو جائے گا ‘ اس طرح کہ ایک قطرہ بھی باقی نہ رہے گا ‘ اور مجاہد نے کہا کہ المسجود المملوء (بھردا ہوا ) ہے اور دوسروں نے کہا کہ ”سجرت “کے معنی یہ ہیں‘ کہ ایک دوسرے سے اس طرح مل جائیں گے کہ ایک دریا ہو جائے گا اور ”خنس “ کے معنی ہیں اپنے مقام پریا راستے پر لوٹنے والا ‘ اور” کنس“کے معنی چھپ جانا ہے جیسے ہرنی چھپ جاتی ہے تنفس دن چڑھ گیا ظنین متہم اور حنین بخیل کے معنی میں ہے ‘ حضرت عمر نے کہا کہ النفوس زوجت سے مرادیہ ہے ‘ کہ اپنے مثل کے ساتھ جنت اور دوزخ میں ملا دئیے جائیں گے ‘ پھر یہ آیت پڑھی کہ ”احشر الذین ظلموا وازواجھم “عسعس بمعنے (پیٹھ پھیرلے) ہے ۔
