صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2150

تفسیر سورت والمرسلات اور مجاہد نے کہا جمالات بمعنی ڈوریاں ہیں ارکعو نماز پڑھو لا یصلون وہ نماز نہیں پڑھتے تھے اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے لا ینطقون اور و اللہ ربنا ما کنا مشرکین اور الیوم نختم کا مطلب پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ مختلف حالتوں میں ہوں گے کبھی تو وہ لوگ بولیں گے کبھی ان پر مہر لگائی جائے گی۔

راوی: عمرو بن علی , یحیی , سفیان , عبدالرحمن بن عابس , ابن عباس

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَی أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَابِسٍ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا تَرْمِي بِشَرَرٍ کَالْقَصَرِ قَالَ کُنَّا نَعْمِدُ إِلَی الْخَشَبَةِ ثَلَاثَةَ أَذْرُعٍ أَوْ فَوْقَ ذَلِکَ فَنَرْفَعُهُ لِلشِّتَائِ فَنُسَمِّيهِ الْقَصَرَ کَأَنَّهُ جِمَالَاتٌ صُفْرٌ حِبَالُ السُّفُنِ تُجْمَعُ حَتَّی تَکُونَ کَأَوْسَاطِ الرِّجَالِ

آیت گویا وہ زرد رنگ کے اونٹ ہوں۔
عمرو بن علی، یحیی ، سفیان، عبدالرحمن بن عابس، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما روایت کرتے ہیں کہ إِنَّهَا تَرْمِي بِشَرَرٍ کَالْقَصَرِ 77۔ المرسلات : 32) کے متعلق بیان کرتے ہوئے سنا کہ ہم لکڑیاں تین گز یا اس سے زیادہ کی اکٹھی کر کے اس کو جاڑے کے لئے بلند کرلیتے اور اس کو قصر کہتے تھے کَأَنَّهُ جِمَالَاتٌ صُفْرٌ 77۔ المرسلات : 33) کشتیوں کی رسیاں جو جمع کی جائیں یہاں تک کہ وہ اوسط آدمی کے برابر ہو جائیں۔

Narrated Ibn Abbas:
(as regards the explanation of Hadith 454). 'Indeed, it (Hell) throws about sparks (huge) as Forts.' We used to collect wood in the form of logs, three cubits long or shorter. for heating purposes in winter., and we used to call such wood, the Qasr.

یہ حدیث شیئر کریں