اگر محرم شکار کو دیکھ کر ہنس پڑے؟
راوی: محمد بن عبدالاعلی , خالد , ہشام , یحیی بن ابوکثیر , عبداللہ بن ابوقتادة
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ انْطَلَقَ أَبِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ وَلَمْ يُحْرِمْ فَبَيْنَمَا أَنَا مَعَ أَصْحَابِي ضَحِکَ بَعْضُهُمْ إِلَی بَعْضٍ فَنَظَرْتُ فَإِذَا حِمَارُ وَحْشٍ فَطَعَنْتُهُ فَاسْتَعَنْتُهُمْ فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُونِي فَأَکَلْنَا مِنْ لَحْمِهِ وَخَشِينَا أَنْ نُقْتَطَعَ فَطَلَبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرَفِّعُ فَرَسِي شَأْوًا وَأَسِيرُ شَأْوًا فَلَقِيتُ رَجُلًا مِنْ غِفَارٍ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ فَقُلْتُ أَيْنَ تَرَکْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَرَکْتُهُ وَهُوَ قَائِلٌ بِالسُّقْيَا فَلَحِقْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَصْحَابَکَ يَقْرَئُونَ عَلَيْکَ السَّلَامَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ وَإِنَّهُمْ قَدْ خَشُوا أَنْ يُقْتَطَعُوا دُونَکَ فَانْتَظِرْهُمْ فَانْتَظَرَهُمْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حِمَارَ وَحْشٍ وَعِنْدِي مِنْهُ فَقَالَ لِلْقَوْمِ کُلُوا وَهُمْ مُحْرِمُونَ
محمد بن عبدالاعلی، خالد، ہشام، یحیی بن ابوکثیر، عبداللہ بن ابوقتادة رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میرے والد ماجد صلح حدیبیہ کے موقع پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ گئے ان کے ساتھیوں نے احرام باندھا لیکن انہوں نے احرام نہیں باندھا میرے والد صاحب بیان فرماتے ہیں کہ میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ تھا کہ اچانک وہ ایک دوسرے کو دیکھ کر ہنسنے لگے۔ میں نے دیکھا تو ایک وحشی گدھا تھا۔ میں نے نیزہ مارا اور ساتھیوں کی مدد سے درخواست کی تو انہوں نے میری مدد نہیں کی پھر ہم سب نے اس کا گوشت کھایا اور اس کے بعد ہم کو یہ اندیشہ ہوا کہ ایسا نہ ہو کہ ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پیچھے ہی رہ جائیں۔ چنانچہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلاش میں گھوڑے کو تیزی کے ساتھ دوڑا دیا۔ پھر رات کے وقت میری ملاقات قبیلہ غفار کے ایک آدمی سے ہوئی تو میں نے اس سے دریافت کیا کہ تم رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کس جگہ چھوڑ کر آئے تھے؟ اس نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سقیا کے مقام پر قیلولہ فرما رہے تھے۔ اس دوران میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کہتے ہیں اور ان کو اندیشہ ہے کہ ایسا نہ ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے الگ ہو جائیں اس وجہ سے ان کا انتظار کر لیں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انتظار فرمایا پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے ایک وحشی گدھے کا شکار کیا تھا۔ جس میں سے کچھ ابھی میرے پاس باقی ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا کہ کھاؤ حالانکہ وہ حالت احرام میں تھے۔
It was narrated that ‘Abdullah bin Abi Qatadah said:
“My father set out with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم in the year of Al-Hudaybiyah, and his companions entered Ihram, but he did not. (He said:) ‘While I was with my companions, some of them laughed at others. I looked and saw an onager. I stabbed it then asked them to help, but they refused to help me. We ate from its meat, and we were afraid that we would be intercepted (by the enemy) so I followed the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
sometimes making my horse gallop and sometimes traveling at a regular pace. I met a man from Ghifar at midnight and said: Where did you leave the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ? He said: I left him when he was napping in As-Suqya. I caught up with him and said: Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! Your Companions convey their greetings of Salam to you, and the mercy of Allah and His blessings. They were afraid that they may be intercepted and cut off from you, so wait for them. Then I said: Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I caught an onager and I have some of it. He said to the people: Eat, and they were in Ihram.” (Sahih)
