سنن ابن ماجہ ۔ جلد دوم ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 160

کسی شخص کا اپنا لڑکے (نسب) میں شک کرنا۔

راوی: ابوکریب , عبادہ بن کلیب , ابوغسان , جویریہ بن اسماء , نافع , عبداللہ بن عمر

حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَادَةُ بْنُ کُلَيْبٍ اللَّيْثِيُّ أَبُو غَسَّانَ عَنْ جُوَيْرِيَةَ بْنِ أَسْمَائَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ عَلَی فِرَاشِي غُلَامًا أَسْوَدَ وَإِنَّا أَهْلُ بَيْتٍ لَمْ يَکُنْ فِينَا أَسْوَدُ قَطُّ قَالَ هَلْ لَکَ مِنْ إِبِلٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَمَا أَلْوَانُهَا قَالَ حُمْرٌ قَالَ هَلْ فِيهَا أَسْوَدُ قَالَ لَا قَالَ فِيهَا أَوْرَقُ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَنَّی کَانَ ذَلِکَ قَالَ عَسَی أَنْ يَکُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ قَالَ فَلَعَلَّ ابْنَکَ هَذَا نَزَعَهُ عِرْقٌ

ابوکریب، عبادہ بن کلیب، ابوغسان، جویریہ بن اسماء، نافع، حضرت عبداللہ بن عمر سے مروی ہے کہ جنگل کا رہائشی نبی کے پاس آیا اور کہنے لگا میری بیوی نے ایک لڑکا جنا سیاہ رنگ والا اور ہمارے یہاں کوئی کالا نہیں۔ آپ نے فرمایا تیرے پاس اونٹ ہیں ؟ بولا ہیں۔ آپ نے فرمایا انکا رنگ کیا ہے ؟ بولا سرخ۔ آپ نے فرمایا ان میں کوئی چتکبرا ہے ؟ بولا ہے۔ آپ نے فرمایا یہ رنگ کہاں سے آیا؟ بولا شاید کسی رگ نے کھینچ لیا ہو۔ آپ نے ارشاد فرمایا پھر تیرے بچے میں بھی کسی رگ نے (کالا رنگ) کھینچ لیا ہوگا۔

It was narrated from Ibn ‘Umar that a man from the desert people came to the Prophet I and said: “0 Messenger of Allah, my wife has given birth on my bed to a black boy, and there are no black people among my family.” He said: “Do you have camels?” He said: “Yes.” He said: “What color are they?” He said: “Red.” He said: “Are there any black ones among them?” He said, “No.” He said: “Are there any grey ones among them?” He said: “Yes.” He said: “How is that?” He said: “Perhaps it is hereditary.” He said: “Perhaps (the color oO this son of yours is also hereditary.” (Hasan)

یہ حدیث شیئر کریں