صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 2140

تفسیر سورت مدثر ابن عباس نے کہا عسیر بمعنے شدید سخت دشوار اور قسورہ کے معنی ہیں آدمیوں کا شور و غوغا اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اس کا معنی شیر ہے اور ہر سخت چیز قسورہ ہے مسنتفرۃ خوفزدہ ہو کر بھاگنے والے۔

راوی: یحیی بن بکیر , لیث , عقیل ابن شہاب , دوسری سند عبداللہ بن محمد , عبدالرزاق , معمر , زہری , ابوسلمہ بن عبدالرحمن , جابر بن عبد اللہ

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ح و حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ قَالَ الزُّهْرِيُّ فَأَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُحَدِّثُ عَنْ فَتْرَةِ الْوَحْيِ فَقَالَ فِي حَدِيثِهِ فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي إِذْ سَمِعْتُ صَوْتًا مِنْ السَّمَائِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا الْمَلَکُ الَّذِي جَائَنِي بِحِرَائٍ جَالِسٌ عَلَی کُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ فَجَئِثْتُ مِنْهُ رُعْبًا فَرَجَعْتُ فَقُلْتُ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي فَدَثَّرُونِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ إِلَی وَالرِّجْزَ فَاهْجُرْ قَبْلَ أَنْ تُفْرَضَ الصَّلَاةُ وَهِيَ الْأَوْثَانُ

(آیت) اور اپنے کپڑے پاک رکھ۔
یحیی بن بکیر، لیث، عقیل ابن شہاب، دوسری سند عبداللہ بن محمد، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا جب کہ آپ وحی کے رکنے کا حال بیان فرما رہے تھے آپ نے فرمایا کہ اس دوران کہ میں چل رہا تھا میں نے آسمان سے ایک آواز سنی سر اٹھایا تو وہ فرشتہ نظر آیا جو میرے پاس حرا میں آیا تھا آسمان اور زمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا ہوا تھا مجھ پر اس سے خوف طاری ہوگیا۔ میں لوٹ کر واپس آیا تو میں نے کہا کہ مجھ کو کمبل اڑھا دو مجھ کو کمبل اڑھا دو لوگوں نے مجھے کمبل اڑھایا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت (يٰ اَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ۔قُمْ فَاَنْذِرْ) 74۔ المدثر : 1۔2) تک نازل فرمائی یہ نماز فرض ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے۔ اور رجز سے مراد بت ہے اور آیت وَالرِّجْزَ فَاهْجُرْ میں بعض کے نزدیک رجز اور رجس کے معنی عذاب کے ہیں۔

Narrated Jabir bin 'Abdullah:
I heard the Prophet describing the period of pause of the Divine Inspiration. He said in his talk, "While I was walking, I heard voices from the sky. I looked up, and behold ! I saw the same Angel who came to me in the cave of Hira' sitting on a chair between the sky and the earth. I was too much afraid of him (so I returned to my house) and said, 'Fold me up in garments!' They wrapped me up. Then Allah revealed: 'O you wrapped…and desert the idols before the prayer became compulsory.' Rujz means idols.

یہ حدیث شیئر کریں