تفسیر سورت ن والقلم! اور قتادہ نے کہا "حرد" اپنے دل میں کوشش کرنا اور ابن عباس نے کہا "لضالون" ہم اپنے باغ کی جگہ بھول گئے اور دوسروں نے کہا ہے کہ "کالصریم" یعنی اس صبح کی طرح جو رات سے کٹ جاتی ہے اور وہ رات جو دن سے کٹ جاتی ہے نیز یہ چھوٹے چھوٹے ریگ کے تو دوں کو کہتے ہیں جو ریگ کے بڑے بڑے تو دوں سے کٹ گیا ہو اور صریم بمعنی مصروم بھی آتا ہے۔ جیسے قتیل اور مقتول (آیت) سخت خو ہے۔ اس کے علاوہ کمینہ ہے۔
راوی: آدم , لیث , خالد بن یزید , سعید بن ابی ہلال , زید بن اسلم , عطاربن یسار , ابوسعید
حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَکْشِفُ رَبُّنَا عَنْ سَاقِهِ فَيَسْجُدُ لَهُ کُلُّ مُؤْمِنٍ وَمُؤْمِنَةٍ فَيَبْقَی کُلُّ مَنْ کَانَ يَسْجُدُ فِي الدُّنْيَا رِيَائً وَسُمْعَةً فَيَذْهَبُ لِيَسْجُدَ فَيَعُودُ ظَهْرُهُ طَبَقًا وَاحِدًا
(آیت) جس دن پنڈلی کھولی جائے گی۔
آدم، لیث، خالد بن یزید، سعید بن ابی ہلال، زید بن اسلم، عطاربن یسار، حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ہمارا پروردگار اپنی پنڈلی کھولے گا تو ہر ایماندار مرد و عورت اس کو سجدہ کریں گے اور وہ باقی رہ جائے گا جو دنیا میں ریاء اور شہرت کی غرض سے سجدہ کیا کرتا تھا وہ سجدہ کرنے کو جائے گا (یعنی جھکے گا ٰ) تو اس کی پیٹھ ایک تخت کی طرح ہوجائے گی۔ (یعنی مڑنہ سکے گی۔)
Narrated Abu Said:
I heard the Prophet saying, "Allah will bring forth the severest Hour, and then all the Believers, men and women, will prostrate themselves before Him, but there will remain those who used to prostrate in the world for showing off and for gaining good reputation. Such people will try to prostrate (on the Day of Judgment) but their back swill be as stiff as if it is one bone (a single vertebra)."
