محرم کے واسطے جو شکار کھانا جائز ہے اس سے متعلق حدیث
راوی: محمد بن سلمہ وحارث بن مسکین , ابن قاسم , مالک , یحیی بن سعید , محمد بن ابراہیم بن حارث , عیسیٰ بن طلحہ , عمیر بن سلمہ ضمری , بہزی
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عِيسَی بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَلَمَةَ الضَّمْرِيِّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ الْبَهْزِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يُرِيدُ مَکَّةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ حَتَّی إِذَا کَانُوا بِالرَّوْحَائِ إِذَا حِمَارُ وَحْشٍ عَقِيرٌ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ دَعُوهُ فَإِنَّهُ يُوشِکُ أَنْ يَأْتِيَ صَاحِبُهُ فَجَائَ الْبَهْزِيُّ وَهُوَ صَاحِبُهُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْکَ وَسَلَّمَ شَأْنَکُمْ بِهَذَا الْحِمَارِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَکْرٍ فَقَسَّمَهُ بَيْنَ الرِّفَاقِ ثُمَّ مَضَی حَتَّی إِذَا کَانَ بِالْأُثَايَةِ بَيْنَ الرُّوَيْثَةِ وَالْعَرْجِ إِذَا ظَبْيٌ حَاقِفٌ فِي ظِلٍّ وَفِيهِ سَهْمٌ فَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ رَجُلًا يَقِفُ عِنْدَهُ لَا يُرِيبُهُ أَحَدٌ مِنْ النَّاسِ حَتَّی يُجَاوِزَهُ
محمد بن سلمہ وحارث بن مسکین، ابن قاسم، مالک، یحیی بن سعید، محمد بن ابراہیم بن حارث، عیسیٰ بن طلحہ، عمیر بن سلمہ ضمری، بہزی سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ مکرمہ جانے کے واسطے احرام باندھ کر روانہ ہوئے جب مقام روحا پر آئے تو ایک جنگلی گدھا نظر آیا (اس کو ذبح کیا جا چکا تھا لیکن سانس باقی تھا) چنانچہ اس کا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے تذکرہ کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس کو پڑا رہنے دو۔ ایسا ممکن ہے کہ اس کا مالک پہنچ جائے کہ اس دوران حضرت بہزی آگئے جو اس کے مالک تھے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! یہ گدھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اختیار میں ہے۔ اس بات پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس کا گوشت ساتھیوں میں تقسیم کرنے کا حکم فرمایا پھر آگے بڑھ گئے اور مقام اثایہ پر پہنچ گئے جو کہ رویثہ اور (مقام) عرج کے درمیان ہے تو دیکھا ایک ہرن (درخت کے) سایہ میں پڑا ہوا ہے اور ایک تیر اس کے اندر تک داخل ہے۔ اس پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ اس کے پاس کھڑا رہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آگے کی طرف بڑھ جائیں۔
It was narrated from Al BahzI that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم f set out for Makkah and was in Ihram. When they were in Ar Rawlia’, they saw a wounded onager. Mention of that was made to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he said: “Leave it, for soon its owner will come.” Then Al-Bahzi, who was its owner, came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said:
“Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, it is up to you what you want to do with this onager.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم commanded Abu Bakr to share it out among the company, then he moved on, and when he was in Al Uthayah, between Ar-Ruwaythah and Al-’Arj, they saw a gazelle sleeping in the shade with an arrow in it. It was said that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم told a man to stand by it and not let anyone disturb it until everyone had passed by.” (Sahih)
